لاہور (جیوڈیسک) معروف اداکارہ ثناء نے 2014ء کوپاکستان فلم اورسینما کی بحالی کا سال قرار دے دیا ہے۔ رواں برس جہاں ملک بھرمیں جدید ٹیکنالوجی اورسہولیات سے آراستہ سینما گھروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ وہیں باصلاحیت نوجوان فلم میکرز بھی اپنی عمدہ فلموں کے ذریعے پاکستان فلم انڈسٹری کو انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچائیں گے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے فلم انڈسٹری کی باگ دوڑ سنبھالی لی ہے اوراب فلم انڈسٹری کا تاریک مستقبل روشن دکھائی دینے لگا ہے، فلم انڈسٹری پر تنقید کرنیوالے پہلا اپنا قبلہ درست کریں ۔ اداکارہ ثنا کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان میں سینما انڈسٹری تیزی کے ساتھ پٹرول پمپس، شاپنگ مال، تھیٹرسمیت دیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد سینماگھر تھے لیکن اچھی اورمعیاری فلمیں نہ بننے کی وجہ سے آہستہ آہستہ ان کی تعداد میں کمی آنے لگی اورپھر ایک وقت ایسا بھی وقت آیا کہ ملک بھرمیں سینما گھرکی تعداد دو سوسے بھی کم رہ گئی تھی۔
دوسری جانب نگارخانوں کی ویرانیاں بھی پاکستان فلم انڈسٹری کی صورتحال بیان کرتی تھی۔ ایک طرف توفلم انڈسٹری سے لاکھوں، کروڑوں روپے کمانے والوں نے اس کوتنہاچھوڑا تودوسری جانب حکومت نے بھی کبھی اس شعبے پرتوجہ نہ دی تھی۔ یہی وہ چند وجوہات تھیں۔