واشنگٹن (جیوڈیسک) فوکس نیوز کے ایک تازہ جائزے میں ہلری کلنٹن اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے کہیں آگے ہیں اور یہ سبقت دس فیصد دکھائی گئی ہے جو کہ جون میں صرف چھ فیصد پر تھی۔ امریکہ میں ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم سے متعلق مختلف قیاس آرائیوں اور اپنی جماعت کے بعض رہنماوں کی طرف سے تنقید کے باجود کہا ہے کہ ان کی مہم “کبھی بھی ایسی یکجا نہیں رہی۔”
بدھ کو ریپبلکن پارٹی میں اختلافات کی تازہ ترین عکاسی اس وقت ہوئی جب نائب صدارت کے لیے ٹرمپ کے نامزد کردہ مائیک پینس نے ایوان نمائندگان کے ریپبلکن اسپیکر پال رائن کے دوبارہ انتخاب کی تائید کی۔ ٹرمپ، رائن کے دوسری مدت کے لیے اسپیکر بننے کے پارٹی فیصلے کے خلاف جا چکے ہیں۔
پینس نے امریکہ کے دیرینہ سینیٹر جان مکین کے لیے بھی اچھے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ایریزونا کے ریپبلکنز ہمیشہ امریکہ اور ایک مضبوط فوج کے لیے کھڑے ہوئے۔ یہ بات سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ ٹرمپ، مکین سے متعلق بھی اچھی رائے نہیں رکھتے۔
علاوہ ازیں متعدد ریپبلکنز بشمول سابق صدر بش، ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ، ٹرمپ کے سابق حریف ٹیڈ کروز اور جان کاسیچ یا تو کھلے عام ٹرمپ کی حمایت نہ کرنے کا کہہ چکے ہیں یا پھر ان کی طرف سے اس ضمن میں گرمجوشی کا مظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔
بہت سے سابق امریکی فوجی بھی ایک سابق فوجی سے ‘پرپل ہارٹ’ میڈل تحفتاً وصول کرنے پر اور ایک عراق جنگ میں اپنی جان دینے والے ایک سابق مسلمان فوجی کے والدین کے بارے میں دیے گئے بیانات پر ٹرمپ کے مخالف دکھائی دیتے ہیں۔
ان تمام تر اختلاف کی بظاہر پرواہ کیے بغیر ٹرمپ نے بدھ کو فلوریڈا میں اپنی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی حریف ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن کو ایک بار پھر خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔
ادھر ہلری کلنٹن اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں کولوراڈو گئیں جہاں انھوں نے ٹائی بنانے والی ایک فیکٹری کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر انھوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چین کی بجائے اپنے نام سے امریکہ میں ٹائیاں تیار کرنا شروع کریں۔
فوکس نیوز کے ایک تازہ جائزے میں ہلری کلنٹن اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے کہیں آگے ہیں اور یہ سبقت دس فیصد دکھائی گئی ہے جو کہ جون میں صرف چھ فیصد پر تھی۔