پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے گئے صوبائی بجٹ پر عام بحث میں اپوزیشن نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ حکومتی ارکان نے بجٹ کو عوام دوست متوازن بجٹ قراردیا ، گزشتہ روز عام بحث میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اگر حکومت کے ذہن پر میٹرو بس کا بھوت سوار رہے گا، تعلیم و صحت اور امن کو فوکس نہیں کیا جائے گا تو پھر صوبے کے حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے،امن و امان کی صورتحال انتہائی مایوس کن ہے،یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے قوم پیدانہیں ہورہی بلکہ مختلف طبقات پیدا ہورہے ہیں، توانائی بحران بدستور برقرار ہے۔
کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے حکومت صوبوں کو قائل کرے،حقیقی معنوں میں سستی بجلی پیداکی جائے، امن و امان قائم کرنے کے لیے وزیراعلیٰ کو چاہیے کو آئی جی پولیس کو بااختیار کریں اور ان کے کام میں اپنی مداخلت نہ کریں ،پولیس میں تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار آئی جی پولیس کو دیں پھر آئی جی پولیس سے بہتر نتائج لے سکتے ہیں، پنجاب میں جو نظام ِ تعلیم رائج ہے اس سے قوم پید ا نہیں ہورہی بلکہ مختلف طبقات پیدا ہورہے ہیں،مختلف طبقات پیداکرنے کی بجائے قوم تیار کرنے کے لیے حکومت یکساں نظامِ تعلیم رائج کرے ،راولپنڈی جیسے شہرمیں 24 فیصد سکولوں میں بچوں کو پینے کاپانی تک میسر نہیں ،میٹرو بس، فلائی اوور اور انڈر پاسز تعمیر کرنے پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیںاور تعلیم و صحت کو نظرانداز کیا جارہاہے،ایک کروڑ 20لاکھ بچے پنجاب میں سکول جانے کے قابل ہیں مگر وہ سکول نہیں جارہے۔
حکومت اس پر توجہ دے ، چار پانچ دانش سکول بنانے سے صوبے میں تعلیم کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا،دنیا میں اساتذہ کی عزت ہوتی ہے یہاں اساتذہ کے ساتھ شرمناک سلوک کیا جاتاہے ،اساتذہ کی جلسوں میں آنے پر ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں۔ توانائی کا بحران اپنی جگہ قائم ہے،پہلے چھ ماہ اور دو سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے اور وعدے کیے گئے اب 2017ء تک انتظار کی بات کی جارہی ہے،پوری دنیا میں تھرمل پاور پروجیکٹ کو ناپسندیدہ خیال کیا جارہاہے مگر یہاں تھرمل پاور پر توجہ دی جارہی ہے جس سے نہ صرف ماحول خراب ہوگا بلکہ بجلی مہنگی تیار ہوگی۔
روس ، چین اور بھارت سے کوئلہ درآمد کیا جائے گا،کالا باغ ڈیم کبھی پنجاب کا ایشو ہواکرتاتھاآج ایسا نہیں ہے جبکہ سب سے سستی بجلی کالاباغ ڈیم سے پیداہوسکتی ہے،کالاباغ ڈیم پر دوسرے صوبوں کوقائل کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان کو اپنا کردار اداکرنا چاہیے تاکہ مسئلہ حل کیا جاسکے،موجودہ حکومت بجلی کے جتنے منصوبے بھی لارہی ہے ان سب سے 2017ء تک مجموعی طور پر 4500میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکے گی جبکہ 2017ء تک نئے گھر بھی تعمیر ہوں گے 2017ء کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس وقت بھی بجلی ناکافی ہوگی اس طرح بجلی بحران وہیں کا وہیں ہوگا،حکومت حقیقی معنوں میں سستی بجلی پیداکرے ،جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لایاجائے۔
آشیانہ سکیم پر تنقید کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہاکہ آشیانہ سکیم میں 2700 گھر تعمیر کیے جانے تھے مگر 350گھر تعمیر کیے جاسکے جن کی چھتیں پھٹ چکی ہیں ،لوگ خوف کے مارے رات کو آشیانہ سکیم کے کمروں میں نہیں سوتے کہیں چھت نہ گر جائے،آشیانہ سکیمیں خالی پڑی ہیں گھرنہیں تعمیر کیے گئے،عملی طور پر آشیانہ سکیم نظر نہیں آرہی،بجٹ میں جنوبی پنجاب کا بہت ذکر کیا گیا مگر جنوبی پنجاب کی آبادی کے مطابق جنوبی پنجاب کے لیے بجٹ مختص نہیں کیاگیا،جنوبی پنجاب کے 10فیصد لوگ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کررہے ہیں،حکمران اگر جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو اپنے رویے ٹھیک کریں ،اپوزیشن ارکان ِ اسمبلی کے حلقوں کو نظر انداز کرنے کا رویہ ترک کیا جائے۔
Load Shedding
سسٹم کو مضبوط بنائیں جب تک سسٹم مضبوط نہیں ہوگااس وقت تک پنجاب ترقی نہیں کرسکتا،حکومت اپنی ترجیحات تبدیل کرے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی قیادت میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اور کارکنوں کے پانچ روزہ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر تحریک انصاف نے چھ ماہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا وعدہ پورا نہ کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب کا نام ”شوباز شریف” رکھ دیا۔
آئندہ سے تحریک انصاف کے ارکان’ عہدیداروں اور کارکنوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ”شوباز شریف” کے نام سے لکھنے اور پکارنے کا اعلان کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے ارکان پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس’ سعدیہ سہیل رانا’ ڈاکٹر نوشین حامد ‘ شنیلا روت’ ڈاکٹر سیمی بخاری’ رانا اختر حسین’ انعام الحق’ رخسانہ نوید سمیت دیگر کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں رکھے جانے والے باکس سے وزیراعلیٰ پنجاب کے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا وعدہ پورا نہ کرنے پر تجویز کئے گئے مختلف ناموں کو باکس سے نکالا جسکے مطابق 374 افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا بجلی کی لوڈشیڈنگ کا وعدہ پورا نہ کرنے پر نیا نام تجویز کیا۔
جن میں سے اکثریت نے وزیرا علیٰ پنجاب کو شوباز شریف کے نام سے پکارنے اور لکھنے کی تجویز دی جسکے بعد اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے میڈیا بریفنگ میں وزیراعلیٰ پنجاب کا نام آئندہ سے شوباز شریف لکھنے اور پکارنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ پنجاب کا نیا نام رکھ کر کوئی روایت قائم نہیں کی بلکہ پوری قوم جانتی ہے کہ عام انتخابات کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب انتخابی جلسوں میں یہ نعرے لگاتے رہے ہیں کہ اگر میں چھ ماہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ پورا نہ کر سکے تو میرا نام بدل دینا اسی لئے ہم نے وزیراعلیٰ کا نام بدلا ہے۔ مسلم لیگ ن ایک سال میں مکمل طور پر ناکام جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
آج اپنی غلط پالیسیوں اور عوام دشمن اقدامات کی وجہ سے سیاسی تنہائی کا بھی شکار ہو چکی ہے۔ اگر حکمران یہ سمجھتے ہیںکہ وہ اسی طرح قوم کو تسلیاں دیتے ہوئے اپنی آئینی مدت پور ی کر لیں گے تو ایسا کسی بھی صورت ممکن نہیں ہو سکتا۔ احتجاجی کیمپ تو ختم کر دیا ہے مگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر بھرپور آواز بلند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ وزیر تعلیم پنجاب رانامشہود احمد نے کہا ہے کہ محمود الرشید کا بیان ان کے اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔محمود الرشید تنقید سے پہلے پنجاب اور خیبر پختونخواکے بجٹ کا جائزہ لیں۔ محمود الرشید کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا مشہود احمد نے کہا کہ عوام کی خدمت کا دعوی کرنے والوں نے خیبر پختونخوا میں کئی منصوبوں میں پنجاب کی تقلید کی ہے۔
جن منصوبوں پر تحریک انصاف ماضی میں تنقید کر تی رہی ہے ان کو خیبر پختونخوا میں شروع کیا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کے ترقیاتی کاموں کی دنیا معترف ہے۔7ماہ کی ریکارڈ مدت میں نندی پور پراجیکٹ سے پیداوار کے آغاز نے ناقدین کے منہ بند کر دیئے ہیں۔رائے عامہ کے تمام سروے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ محمد شہباز شریف اپنی کارکردگی کے باعث کامیاب ترین وزیر اعلی ہیں۔ مسلسل ناکامیوں کے بعد عمران خان کی حالت قابل رحم ہو چکی ہے اور عوام ان کی بات سننے کے لئے تیار نہیں۔تحریک انصاف سڑکوں پر چیختی چلاتی رہے گی ،مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کرتی رہے گی۔