اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرتے وقت اعلان کیا کہ فصلوں کو قدرتی آفات، موسمی تبدیلیوں، بیماریوں اور تباہی سے بچانے کیلئے انشورنس اسکیم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور اسکیم کے تحت 25 ایکٹر رکھنے والے کسانوں کو قرضے دیئے جائیں گے۔
اسکیم کے تحت 7 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا اور منصوبے کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیئے گئے ہیں تاہم بجٹ دستاویز کے مطابق نئے مالی سال اس اسکیم کیلئے کوئی فنڈز نہیں رکھے گئے۔
اسی طرح ایس ایم ای بزنس سپورٹ فنڈ کی مد میں بھی کوئی رقم نہیں رکھی گئی۔ یوریا کھاد کی درآمد کیلئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کیلئے سبسڈی کی رقم 30 ارب روپے سے کم کر کے 25 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ اس بات کا کئی بار ذکر کر چکے ہیں کہ نئے مالی سال میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ بڑھا کر 118 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بی آئی ایس پی کیلئے نئے بجٹ میں 97 ارب 15 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ باقی 21 ارب روپے وزیراعظم کی خصوصی اسکیموں پر خرچ کیئے جائیں گے۔
جو رواں مالی سال کے 25 ارب روپے کے مقابلے میں 4 ارب روپے کم ہے۔ وزیراعظم کی سود سے پاک قرضہ اسکیم کیلئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی۔ تاہم وزیراعظم کی لیپ ٹاپ اسکیم، یوتھ اسکل ڈیویلپمنٹ پروگرام اور بزنس لون اسکیم پروگرام کا حصہ ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینے کے مطابق پاکستان ڈیویلپمنٹ فنڈ کی مد میں 157 ارب 19 کروڑ روپے رکھے گئے تاہم مالی سال 2014-15 کے لئے پی ڈی ایف کی مد میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں آئی ڈی پیز کے ریلیف، بحالی، تعمیر نو اور سیکیورٹی کیلئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی۔ رواں مالی سال اس مد میں 98 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کیئے گئے۔ تخفیف غربت پروگرام کا بجٹ بھی 14 ارب 50 کروڑ روپے سے کم کر کے 7 ارب 66 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔