کروڑ لعل عیسن : ٹی ایم اے حکام شہر کی صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے

Tariq Pahar

Tariq Pahar

کروڑ لعل عیسن (طارق پھاڑ سے) ٹی ایم اے حکام شہر کی صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ کئی کئی ماہ سے ہر طرف گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ ورک آڈر جاری شدہ منصوبوں پر ٹھیکیدار کام نہیں کر رہے۔ ٹی ایم او ہمرہ بند کر کے بیٹھا ہے۔ ٹی ایم اے کی ناقص کارکردگی کے باعث سارا شہر گندا ہو رہا ہے اور شہر میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

دوسری جانب پچھلے سال 2 کروڑ سے زائد لاگت سے تعمیر کی گئی 93 دکانوں میں انتہائی ناقص میٹریل استعمال کیا گیا جو تعمیر سے پہلے ہی کریک ہو گئیں اور 6 ماہ قبل آنے والے طوفان میں مارکیٹ چھتوں کے بینر گر گئے۔ انتظامیہ اطلاع کے باوجود خواب خرگوش سوتی رہی۔

محکمہ واپڈا میں کرپشن کی انتہا اور رشوت کا دور دورہ۔ کسی شہری کا کام رشوت کے بغیر نہیں کیا جاتا۔ عوام محکمہ واپڈا کی کارکردگی سے مایوس، لوڈشیڈنگ کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا جا رہا ہے۔

ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن اور سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھ کے درمیان سیاسی رسہ کشی کے باعث بہت سے عوامی اخلاقی منصوبے جام ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان دونوں کے تنازعہ سے بیوروکریسی فائدہ اٹھا کر من مرضی سے کھیل کھیل رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر انجمن تاجران و معروف سینئر صحافی طارق پہاڑ نے سولو FM-89 لیہ کے پروگرام میں گزشتہ رات اپنے بیان میںکیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایم اے حکام شہر میں صفائی ستھرائی کے کاموں پر بالکل کام نہیں کر رہی ہے۔ شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے پڑے ہیں اور گندے پانی کے تالاب بن چکے ہیں جن سے شہر گندہ اور مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی 93 دکانوں میں اتنا ناقص میٹریل استعمال کیا گیا کہ دکانیں تعمیر ہونے سے قبل ہی کریک ہونا شروع ہو گئیں۔ اور کچھ عرصہ قبل آنے والے ایک طوفان میں دکانوں کی چھتوں کے بینرز گر گئے۔ انتظامیہ نے اطلاع کے باجود کوئی کاروائی نہ کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ واپڈا میں کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ شہریوں کا کائی کام بغیر رشوت کے نہیں کیا جاتا۔ اور جو رشوت نہیں دیتا اسے مختلف ہتھکنڈوں سے تنگ کیا جاتا ہے اور اس کا کام بھی نہیں کیا جاتا۔ عوام محکمہ واپڈا سے بے حد مایوس ہو چکے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ آئے روز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

طارق پہاڑ نے کہا کہ ملک احمد علی اولکھ کے دور میں بہت سے ترقیاتی کام ہوئے جن میں کالج ، سکول اور ہسپتال وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن 7 وزارتوں کے رش میں ان کے دور میں کرپشن اور ترقیاتی کاموں میں میں غیر میعاری میٹریل کے استعمال پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔

موجودہ دور میں ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن اور ملک احمد علی اولکھ کے درمیان سیاسی رسہ کشی میں کے باعث بہت سے عوامی و اخلاقی منصوبہ جات جام ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان سیاسی کشمکش اور تنازعے کے بیوروکریسی فائدہ اٹھا کر اپنی من مرضی کے کھیل کھیل رہی ہے۔ جس کے باعث عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔