کروڑ لعل عیسن کی خبریں 20/11/2013

مہنگائی بے روزگاری آسمان سے باتیں کر رہی ہے
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار ) مہنگائی بے روزگاری آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ لوگ خود کشی پر مجبور ہیں ۔ موجودہ حکومت کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔انتظامیہ مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے غریب دکانداروں اور ریڑھی والوں سے جرمانے وصول کر کے بدعائیں لے رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی انجمن تاجران کی سنٹرل کمیٹی کے رکن طارق پہاڑ نے اپنے بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ جبکہ دوسری جانب ہزاروں روپے کے بل بھجوا کر بہت بڑی زیادتی کی جارہی ہے ۔ مزدو ر کی 300 روپے دہاڑی میں پچاس روپے کلو آٹا ، 200 روپے کلو گھی اور اسی طرح دیگ اشیاء خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے لوگوں کو خود کشی پر مجبور کر دیا ہے ۔ نوجوان اخراجات پورے نہ ہونے کے باعث بے راہ روی کا شکار ہو کر مختلف وارداتوں میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی و مقامی انتظامیہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مگرمچھوں پر بھی ہاتھ ڈالے جبکہ چھوٹے دکانداروں اور ریڑھی بانوں کو بلا وجہ تنگ نہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نرخ ناموں پر سختی سے عمل کروایا جا رہا ہے
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار ) EADA مارکیٹ کمیٹی محمد طاہر اور سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی ملک ملازم حسین نے بتایا کہ ضلع لیہ میں 2823 نرخ ناموں کے کارڈز ، سبزی و فروٹ فروشوں میں تقسیم کیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نرخ ناموں پر سختی سے عمل کروایا جا رہا ہے ۔ سبزی منڈیوں میں ، ضلعی حکومت ، مارکیٹ کمیٹی ، محکمہ زراعت اور شہریوں کے نمائندے ریٹ چیک کرنے کے بعد نرخ نامے مقرر کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ تمام دکاندار و ریڑھی والوں کو ریٹ لسٹیں اور کارڈز جاری کیئے جاتے ہیں ۔ جن شہروں میں کارڈز جاری کیئے جاتے ہیں ۔ لیہ میں 801 ، چوک اعظم میں 500 ، فتح پور میں 699 اور کروڑ میں 823 کارڈز بلامعاوضہ تقسیم کیئے جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ ہائی سکول نمبر 1 میں 13 سو طلباء کیلئے فرنیچر و دیگر سامان موجود نہیں
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار ) کروڑ ہائی سکول نمبر 1 میں 13 سو طلباء کیلئے فرنیچر و دیگر سامان موجود نہیں۔ جس میں 400 کرسیاں ، 30 میزیں اور اساتذہ کیلئے 30 کرسیاں ، لائبریری کیلئے 10 سٹیل الماریاں درکار ہیں ۔ اسی طرح سکول ہذا میں ہیڈ ماسٹر کے دفتر سمیت سٹاف کے کمرے اور دیگر پروگراموں کیلئے ہال بھی موجود نہیں ہے ۔ اسی طرح طلباء کیلئے کمرے ناکافی ہیں ۔اسی طرح اساتذہ کی 5 اسامیاں بھی خالی ہیں ۔ سٹاف اور طلباء کے والدین نے DCO لیہ اور MNA صاحبزادہ فیض الحسن سے مطالبہ کیا ہے کہ گورمنٹ سکینڈری سکول نمبر 1 کا پرائمری پورشن ہائی پورشن سے الگ ہے جبکہ دونوں حصون کے درمیان 300 میٹ کا فاصلہ ہے اور درمیان میں ٹیکسی سٹینڈ بھی واقع ہے ۔ ہائی سکول نمبر 1 ملحقہ محکمہ ہیلتھ کی بلڈنگ جس میں عارضی طور پر کامرس کالج قائم تھا اس کی نئی بلڈنگ مکمل ہو چکی ہے جسے یہاں سے شفٹ کردیا جائے گا ۔ اگر یہ بلڈنگ ہائی سکول نمبر 1 کو دیدی جائے اور گونمنٹ گرلز سکول سے ملحقہ پرائمری پورشن گورنمنٹ گرلز ہائی سکول دے دیا جائے تو اس کے پاس کم جگہ کو پورا کیا جاسکتا ہے جبکہ کامرس کالج کی جگہ گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1 کو مل جانے پر طلباء اور ایڈمنسٹریشن کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ بلکہ کھیلوں کا ایک گرائونڈ بھی میسر آ سکتا ہے۔ MNA صاحبزادہ فیض الحسن نے سٹاف اور طلباء کے والدین کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں بھر پور کوششیں کریں گے۔