جاگ اٹھا ہے سارا وطن

Revolution

Revolution

تحر یر ۔وقارانساء

انقلاب اور آزادی مارچ کا جو سفر اگست سے شروع ہواوہ ستمبر تک آپہنچا دونوں دھرنوں کے شرکاء جس طرح پہلے دن سے پرجوش تھے آج بھی ويسے ہی ہيں ان کے جوش اور جذبے ميں کوئی کمی نہيں آئی بلکہ وقت کے ساتھ اس ميں اور شدت آرہی ہے ! دھوپ گرمی بارش کوئی چيز بھی ان کے جوش اور ولولے کو کم نہین کر سکی اس سے قبل کسی جلسے کسی دھرنے ميں انسانوں کا اتنا بڑا ہجوم نظر نہيں آیا بلکہ عوام کو بسوں ميں بھر بھر لايا جاتا اور وہ اس کے فورا بعد منتشر ہو جاتے وجہ یہ تھی کہ لوگ اپنی مرضی اور ارادے سے نہيں آتے تھے بلکہ لائے جاتے تھے

آج جو لوگ نکلے ہين وہ اپنی مرضی سے نکلے ہیں کيونکہ انہوں نے ملک کے حالات دن بدن بگڑتے ديکھے ہين ان جاگيرداروں کے نظام نے عام عوام کاجينا دوبھر کر دياہے نہ توجان اور مال محفوظ ہيں نہ عزت پريشانيوں کا پھندہ گلے ميں ڈالے یہ لوگ خدائی معجزے کے ہی منتظر رہے

اور جپ وقت نے پکارا عمران خان !! تو لوگ اس آوازپر ديوانہ وار لپکے !وہ جو ذہنوں اور سوچوں کو منجمد کئے حالات کے آگے ہتھيار ڈالے بيٹھے تھے ايک مردمجاہد کی کی دليرانہ پکار پر اٹھ کھڑے ہوئے وہ جو ان کو اس غير منصفانہ نظام سے نجات دلانے آیا تھا جو ملک کی تباہ حالی پر متفکر تھا جس کو خدا نے اپنے کرم سے سب کچھ دے رکھا تھا وہ تو پاکستان اور اسکے عوام کے لئے جدوجہد کرنے نکلا تھا لوگوں نے اس کا بھرپور ساتھ ديا

آزادی کی وہ تحريک جو بابائے قوم نے انگريز سامراج سے آزادی حاصل کرنے کے لئے چلائی تھی اور وطن حاصل کيا تھا اب اس تحریک نے پھر سر اٹھايا ہے جو ملک پرقابض جاگير داروں اور وڈيروں کے خلاف ہے جو بادشاہت کے خاتمے کے لئے ہے آج عمران خان نے لوگوں کی سوچون کا زاويہ بدل ديا ہے ان مين یہ شعور بيدار کيا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافيون کے خلاف اٹھ کر کھڑے ہو سکتے ہيں اس نظام مين رہتے ہوئے ظلم کی چکی ميں پسنے کے بجائے اس کی مخالفت ميں کھڑے ہوں

ان کی سوچوں کا دھارا بدلنے والا ليڈر عمران خان ان کے ساتھ کھڑا ہے جو غريبوں کا ليڈر ہے جو معاشرے ميں انصاف کا علمبردار ہے جس نے ڈرے سہمے لوگون کو حوصلہ دياہے جس نےاپنے حق کے لئے لڑنے کا شعور ديا ہے

آج اس نے کراچی ميں فقيدالمثال جلسہ کر کے ثابت کر ديا کہ دوسری جماعتون کی نسبت یہاں بھی اس کے چاہنے والے موجود ہیں جو کراچی کے حالات سے تنگ آچکے ہين جو اس روشنيوں کے شہر کوظلمت کے گھٹا ٹوپ اندھيرے مین گھرا ہوا نہيں ديکھ سکتے وہ پھر سے اسے روشنيون کا شہر بنانا چاہتے ہيں امن وسکون کا گہوارہ بنانا چاہتے ہين اپنی زندگيوں کا تحفظ چاہتے ہيں تاحد نگاہ انسانوں کا ٹھا ٹھيں مارتا سمندر تھا جو اپنے قائد کی اس جدوجہد مين حصہ لينے آئے تھے ان کا جوش وجذبہ ديدنی تھا جس کے غماز ان کے فلک شگاف نعرے تھے وہ جھنڈے لہرا کر اور ھاتھ اٹھاکر اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے

Imran Khan

Imran Khan

ان کی نگاہيں بھی آج عمران خان کی طرف اٹھی ہين کيونکہ انہين تحفظ چاہيے جوپہلی حکومتيں انہين نہيں دے سکیں یہ ان کے اپنے حقوق کی جنگ ہے انہوں نے پی ٹی آئی کے جھنڈے تلے جمع ہو کر ثابت کر ديا کہ عوام اب خواب غفلت سےبيدار ہو چکی ہے ملک کا بچہ بچہ اس نظام سے چھٹکارہ چاہتا ہے سب کی آنکھوں مين نئے پاکستان کے خواب سجے ہيں

Justice

Justice

جہاں خوشحالی ہو انصاف ہو جہاں مخلص اور ایماندار لوگ اس کی باگ ڈور سنبھالين اور ملک ترقی کرے اب سارا وطن جاگ اٹھا ہے انشا اللہ جلدآزادی ملے گی کہ ايسا ہم سب چاہتے ہين اپنی بقا کے لئے اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لئے ! دنيا کے نقشے مين ايک خوشحال اور پرامن ریاست پاکستان کے لئے !

تحر یر ۔وقارانساء