ہوانا (جیوڈیسک) کیوبا کے صدر راول کاسترو نے امریکہ کے ساتھ ’مہذب رشتے‘ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اختلافات کا احترام کرنا چاہیے۔ صدر کاسترو نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ کیوبا میں کمیونسٹ نظریہ کی حامل حکومت میں تبدیلی کا مطالبہ چھوڑ دے۔ اس سے دونوں ممالک کے رشتے میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔
راول کاسترو کا یہ بیان رواں مہینے جنوبی افریقی رہنما نیلسن منڈیلا کی یاد میں دعائیہ تقریب میں امریکی صدر براک اوباما سے مصافحے کے بعد آیا ہے۔ کیوبن عوام سے خطاب کے دوران صدر کاسترو نے کہا کہ کیوبا اور امریکہ کے حکام کے درمیان گزشتہ سال عملی معاملات مثلا امیگریشن اور ڈاک کے نظام کی بحالی پر کئی بار ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مہذب رشتے قائم کیے جا سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم واقعی دو طرفہ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے اختلافات کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی خود کو پرامن ڈھنگ سے رہنے کا عادی بنانا ہوگا۔ اگر ایسا نہیں تو پھر رشتہ نہیں۔
ہم گزشتہ 55 سال کی طرح مزید 55 سال رہ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کیوبا میں انقلاب کے بعد 1961 سے امریکہ نے اس ملک سے رشتہ توڑ رکھا ہے اور اس پر اقتصادی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ دارالحکومت ہوانا میں پارلیمان کے اختتامیہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں راول کاسترو نے کہا کہ ہم امریکہ سے یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے سیاسی اور سماجی نظام کو تبدیل کر دے اور نہ ہی ہم اپنے یہاں ایسی کسی چیز کے لیے تیار ہوں گے۔