سندھ کے صحرائے تھر نے ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔میں کافی دیر تک سوچتا رہا کہ میں کیا لکھوں۔ لیکن پھر اللہ پاک نے مجھے حوصلہ ا ورہمت دی۔میں اپنے آپ سے کئی سوال کرتا رہا کہ جو لوگ مر رہے کیایہ مسلمان اور انسان نہیں اس انسانیت کا قاتل کون ہے کیا ہمارے حکمران اتنے نا اہل ہیں کہ ان کو یہ بھی ہوش نہیں ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ پاکستانی عوام کس حالات میں ہے۔
اگر ان کوعوام کی فکرنہیں تو ووٹ کیوں مانگے جھوٹے وعدے کیوں کیے کیا تھر کے لوگوں کو جینے کاحق نہیں ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جینے کا جتنا حق وزیراعظم کے بیٹوںیا چیف جسٹس کے بیٹوں کا ہے آخر تھر میں رہنے والے لوگوں کا قصور کیا ہے ان کایہ ہی قصور ہے کہ یہ لوگ پاکستانی ہیں اور ہمارے حکمران الیکشن گزرنے کے بعد عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرتے ہیں روٹی کپڑا مکان، تبدیلی، جاگیرانہ نظام یہ ہمارے حکمرانوں کے نعرے ہے ان نعروں سے پاکستانی عوام مسلسل دھوکہ کھا رہے ہیں۔
Sindh Government
پہلے گاوں میں کوئی فوت ہو جاتا تھا تب پورا گاوں سوگ مناتا تھا۔ تب لوگوں میں انسانیت تھی احساس تھا،انسان کاسب سے پہلے دوسرے انسان کے ساتھ انسانیت کا ہی رشتہ ہوتا ہے بعد میں مذہب آتا ہے۔ ہم نے یوتھ فیسٹول مناے اور ورلڈریکارڈ قائم کیے بسیں چلا دی خوبصورت سڑکیں بنا د یں۔ کیا ہمیں ان چیزوں کی ضرورت ہے ہمیں بس اپنے بچوں کی جان کی ضرورت ہے اگر ہم محفوظ نہیں تو یہ چیزیں کس کام کی۔ اس وقت سب سیاسی جماعتیں خاموش ہیں انسانیت کا قتل سر عام ہورہا ہے اس وقت میں تحر یک انصاف کے چیر میں عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ، حکومت تھوڑی سی مہنگائی یا غلطی کرتی ہے تو آپ استعفوں کا مطالبہ کر دیتے ہیں لیکن اب اتنا بڑا سانحہ ہونے کے باوجود بھی خاموش کیوں؟ ایک رپورٹ کے مطابق 130 سے ذائد بچے دوائیں نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں کافی تعداد میں لوگ گھر اور علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں خشک سالی اورخوراک نہ ہونے کی وجہ سے جانوروں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں اور کافی دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے۔
جب میڈیا پوری دنیا کو پاکستانی حکمرانوں کی قابلیت دکھاتا ہے تب یہ لوگ کچھ امداد لے کر فوٹوشوٹ کروانے پہنچ جاتے ہیںتھر میں خشک سالی کے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے بار کے ارکان کی طرف سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو خط لکھا م جیسے ایک صاحب نے آئینی درخواست میں تبدیل کر دیا گیا، اور اس میں باقاعدہ لکھا گیاکہ 121 بچے بھوک اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے، اگر پورے ملک میں غذا کا مسئلہ ہوتو پھر تھر جیسی صورت حال سمجھ میں آتی ہے میں تو یہاں پر اپنی حکومت کی نااہلی سمجھتا ہوں ،اگر کسی علاقے میں کوئی مسئلہ ہوجاتا ہے تو فوراً ایس پی، ایس ایچ او کو یہ کہہ کر معطل کر دیا جاتا ہے کہ انکو اپنے علاقوں کا نہیں پتہ۔ ان کے علاقوں میں کیا ہورہا ہے مگر اتنی ضیافتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں ہلاکتوں کے باوجود حکمران کرسیوں پر بیٹھے ہیں میری اور پاکستانی محب وطن عوام کی درخواست ہے کہ فوری طور پر سندھ حکومت اپنی غلطی تسلیم کرکے استعفے دے، اور میری دعا ہے جو لوگ تھر کے قحط میں جاں بحق ہوئے ہیں اللہ انکو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور ان کے لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
اگرچہ انسان کی روزی کا ذمہ خدا نے خود لیا ہے لیکن ہمارے حکمران خداکے عطا کردہ اختیارات کے مالک ہیں خدا خود روزی دینے تو نہیں آئے گا انکو ہی یہ فریضہ سر انجام دینا ہو گا لیکن افسوس کہ یہ غافل منصب کو چلط استعمال کرنا اپنا جائز حق سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک طرف قحط سے لوگ بھوکے مررہے تھے تو دوسری طرف انہی لوگوں کی بحالی کے لیے اکھٹے ہو کربوفے اڑاے جارہے تھے خدا سے دعا ہے کہ خدا انہیں صدیق اکبر سی صداقت اور عمر سی خلافت عطا فرمائے۔