تحریر : شیخ توصیف حسین گزشتہ روز میں اپنے دفتر میں بیٹھا صحافتی فرائض کی ادائیگی میں مصروف عمل تھا کہ اسی دوران مجھے ٹیلی فون پر ایک کال موصول ہو ئی کہ تباہ حالی کا شکار ہو کر بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کر نے والے جنرل بس سٹینڈ جھنگ پر لا تعداد افراد ٹی ایم اے اور سیکرٹری آ ر ٹی اے جھنگ طا ہر عمران کے خلاف پر زور احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ افسران کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں اس اطلاع کو پا کر میں نے اپنی گاڑی نکالی اور اپنے کیمرہ مین کے ہمراہ جنرل بس سٹینڈ جھنگ پر پہنچ گیا میری گاڑی کو دیکھ کر احتجاجی شر کا کے چند ایک افراد جن کی سر پرستی منور جھگڑ نامی شخص کر رہا تھا میرے پاس آ گئے جن کی آ نکھیں انار کے دانے کی طرح سرخ سمندر کی لہروں کی طرح لر زاتے ہوئے ہونٹ چہرے غم و غصہ کی بنی ہوئی تصویریں قصہ مختصر وہ بے بسی اور لا چارگی کی تصویر بنے ہوئے تھے جہنوں نے مجھ سے مخا طب ہوتے ہوئے کہا کہ بھائی توصیف حسین ضلع جھنگ صوبہ پنجاب کا ایک واحد ضلع ہے جس میں تعنیات ہو نے سے قبل اعلی افسران گھبراتے ہیں خوف زدہ ہوتے ہیں۔
کچھ عرصہ تعنیات رہنے کے بعد وہی اعلی افسران اپنے یہاں سے تبادلے پر دھاڑیں ما ر مار کر روتے ہیں چونکہ وہ یہ بخو بی سمجھتے ہیں کہ یہاں کی ایک ماہ کی آمدن پیرس اور لندن کی سالانہ آ مدن سے کئی گنا بہتر ہے بعض اعلی افسران تو اپنے راشی ہم خیال آ قائوں کو بھاری نذرانہ دیکر دو بارہ یہاں تعنیات ہو کر ظلم و ستم لوٹ مار اور ناانصا فیوں کی تاریخ رقم کرنے میں مصروف عمل ہو کر رہ جاتے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ان راشی اعلی افسران کی لوٹ مار کے نتیجہ میں ضلع جھنگ تعمیر و ترقی کی راہ پر گا مزن ہو نے کے بجائے پسما ندگی کی راہ پر گا مزن ہو کر رہ گیا ہے جس کے نتیجہ میں یہاں کی عوام بے روز گاری کا شکار ہو کر دو وقت کی روٹی کے حصول کی خا طر در بدر کی ٹھو کریں کھا رہی ہے۔
جبکہ ان کے معصوم بچے جہنوں نے پڑھ لکھ کر ملک و قوم کی خد مت کر نا تھی اپنے غریب والدین کی معا ونت کیلئے ہو ٹلوں ور کشا پوں کے علاوہ سڑ کوں پر جو تیاں پا لش کر نے میں مصروف عمل ہیں افسوس ناک پہلو تو یہ ہے کہ ان بے روز گار افراد کے بوڑھے والدین بھوک اور افلاس سے تنگ آ کر گلیوں محلوں اور سڑکوں پر بھیک ما نگ رہے ہیں بھائی توصیف حسین بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحا ن اللہ آپ چھوٹے آ فیسر سیکرٹری آ ر ٹی اے جھنگ طا ہر عمران کو دیکھ لیں کہ جب وہ یہاں تعنیات ہوا تو اس کا تھلو چیوں جیسا لباس قابل رحم تھا اور اب شہزادہ چا رلس جیسا لباس تعجب خیز ہے یہ سب حرام کی کمائی کانتیجہ ہے جو مذکورہ آفیسر نے لوٹ مار اور قانون کی دھجیاں اُڑا کر حاصل کی ہیں بھائی توصیف حسین آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مذکورہ آ فیسر نے اپنے دفتر کو طوائف کا کوٹھا بنا دیا ہے جہاں پر ایک بجے کے بعد ٹائوٹ قسم کے افراد کی اس قدر بھر مار ہوتی ہے جیسے گڑ پر مکھیوں کی بھر مار ہوتی ہے۔
Bribery
بھائی توصیف حسین مذکورہ آ فیسر جس کا منہ مو مناں اور کر توت کافراں جیسے ہیں ڈریکولا کا روپ دھار کر ملک و قوم کا خو ن چو سنے میں مصروف عمل ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ مذکورہ آ فیسر کی لوٹ مار کے نتیجہ میں جھنگ کے معروف ترین چوکوں جس میں سیشن چوک تھانہ صدر چوک چو نیاں بھٹیاں چوک آ دھیوال چوک اور ایوب چوک سر فہرست ہیں کے علاوہ پٹرول پمپوں پر بااثر افراد نے بسوں ویگنوں اور ٹرکوں کے علاوہ چنگ چی کے نا جا ئز اڈے قائم کر کے لا قانونیت کا ننگا رقص کر رہے ہیں جبکہ ان بااثر افراد کے ڈرائیورز بغیر کسی ڈر اور خو ف کے اوور لوڈنگ اور چا رجنگ کے علاوہ تیز رفتاری کے دوران مو بائل فونز کا آ زادانہ استعمال کر رہے ہیں جس کے نتیجہ میں آئے روز ایکسیڈ نٹ کے دوران مسافروں کی اموات ان کا مقدر بن چکی ہیں ان افسوس ناک حالات کے باوجود مذکورہ آ فیسر اپنے فرائض و منصبی دہاڑی لگائو اور مال کمائو کی سکیم پر عمل پیرا ہو کر ادا کرنے میں مصروف عمل ہے اور جب کوئی شخص مذکورہ آ فیسر کے اس ظالمانہ رویہ کے خلاف احتجاج کرتا ہے۔
مذکورہ آ فیسر اسے یہ کہہ کر ٹر خا دیتا ہے کہ یہ تمام نا جائز اڈے مسلم لیگ ن کے ایم این اے شیخ محمد اکرم کی سر پر ستی میں آ باد ہیں اسی لیئے میں بے بس ہو کر خا موش تما شائی بنا ہوا ہوں تو بھائی توصیف حسین آج ہم سب آ پ کی و ساطت سے مذکورہ آ فیسر سے پو چھتے ہیں کہ اگر قائد اعظم محمد علی جناح کا چا لان صرف ایک اشارہ توڑنے پر کا نسٹیبل کر سکتا ہے تو پھر آپ کیوں نہیں ان نا جائز اڈوں کے خلاف کاروائی کر سکتے بس یہ تو وہی بات ہوئی کہ چور مچائے شور چور چور بھائی توصیف حسین یہاں ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں ہوا یوں کہ ایک جنگل میں دو جا نوروں کے دوران شکار کے گوشت کی تقسیم پر جھگڑا ہو گیا کہ اسی دوران وہاں پر ایک بندر آ گیا جس پر اس نے اُن جا نوروں سے پو چھا کہ بھائی تم دونوں کس بات پر آپس میں جھگڑ رہے ہو جس پر انہوں نے کہا کہ ہمارا جھگڑا شکار کے گو شت کی تقسیم پر ہو رہا ہے۔
ان کی اس بات کو سن کر بندر نے کچھ دیر تک سو چا اور پھر ان جا نوروں کو کہنے لگا تمھارے شکار کیئے گئے گوشت کی تقسیم کا فیصلہ تو بڑا آ سان ہے میں اسے چند منٹوں میں حل کر سکتا ہوں لہذا تم ایک ترازو لے آئو یہ سن کر جا نور کہیں سے ایک ترازو لے آئے بندر نے شکار کیئے گئے گوشت کے دو ٹکڑے کر دیے ایک ٹکڑا بڑا اور ایک چھوٹا بندر نے گو شت کے دو نوں ٹکڑوں کو ترازو میں رکھا گو شت کا بڑا ٹکڑا جس طرف تھا وہ اسے کاٹتا اور از خود ہڑپ کر جاتا قصہ مختصر بندر اسی طرح گوشت کے ٹکڑے کو کا ٹتا اور ہڑپ کر جا تا رہا بالآ خر بندر اسی طرح سارے کا سارا گو شت از خود ہڑپ کر گیا۔
Govt of Punjab
بالکل اسی طرح مذکورہ آ فیسر نے از خود لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے اور الزام تراشی دوسروں پر کرنے میں مصروف عمل ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں حکومت پنجاب نے مذکورہ آ فیسر سے 1975کو کروڑوں روپے کی لا گت سے تعمیر ہو نے والے جنرل بس سٹینڈ جھنگ کے متعلق رپورٹ طلب کی جس کے مسا فر خا نے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر آ وارہ کتوں کی آماجگاہ بن چکے ہیں پانی پینے کی سبیل زنگ آ لودہ جبکہ ٹوٹیاں غائب مسافروں کیلئے بنائی گئی لیٹرینوں پر جو مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں پر منشیات کے عادی افراد کا قبضہ جبکہ وہاں پر موجود ٹیوب ویل اور تھری فیس میٹر غائب قصہ مختصر کہ مذکورہ جنرل بس سٹینڈ جھنگ مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر ایک بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
لیکن مذکورہ آ فیسر نے اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے کمال اداکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ جنرل بس سٹینڈ پر عارضی سیٹ لگوائے مسافر وں خا نوں میں ٹی ایم اے جھنگ کے عملہ کو مسافر شو کر کے تصویریں بنائی کھمبوں پر عارضی لائٹس وغیرہ لگوائی گئی وہاں پر مو جود مسا جد کی صاف ستھری لیٹرینوں کی تصویریں بنا کر حکو مت پنجاب کی آ نکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے مذکورہ تصویروں کو حکومت پنجاب کے ار باب و بااختیار کو ریفر کر دی۔
جبکہ وہاں پر عارضی لگایا ہوا سامان واپسی پر اپنے ساتھ لے گیا ان افراد کی ان باتوں کو سننے کے بعد میں سوچوں کے سمندر میں ڈوب کر یہ سوچنے لگ گیا کہ جو آ فیسر حکومت پنجاب کو بیوقوف بنا سکتا ہے اس کا رویہ عام آدمی کیساتھ کیسا ہو گا۔