ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں کرونا کی وبا سے لڑتے ہوئے قوم می مسیحائی کا فریضہ انجام دینے والے ڈاکٹروں نے صدر حسن روحانی کو ایک پیغام میں کہا ہے کہ ملک میں موجود افراط زر یا کرنسی کی قیمت میں اتار و چڑھاو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ تو ان کے پیاروں کی اموات ہیں جو کرونا کی وبا کی وجہ سے جانوں سے گذر گئے ہیں۔
ایرانی ڈاکٹروں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں صدر حسن روحانی کی توجہ ملک کی موجودہ طبی صورت حال کی طرف مبذول کرائی ہے۔
مذکورہ پیغام ایرانی صدر کو بھیجا گیا پیغام میڈیکل کمیٹیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے پیغام کے دو دن بعد دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے کرونا وبا کے مزید پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر تعزیتی مجالس کے انعقاد پر پابندی اور کالجوں میں داخلے کے امتحان منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تعزیتی جلوس نکالنے کی اجازت دی گئی تو روزانہ 200 اموات اور 2000 نئے کرونا متاثرین سامنے آ سکتے ہیں۔ اس طرح اگلے تین ماہ کے دوران اموات کی تعداد بڑھ کر ایک دن میں 1،600 تک پہنچ سکتی ہے۔
اصفہان کے ڈاکٹروں نے روحانی کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں کہا کہ “آپ کو معلوم ہے کہ بہت سے ممالک میں صحت اور حفاظتی اقدامات سے موت کی شرح کم ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں روزانہ کرونا کا اوسطا نقصان تین گنا سے تجاوز کر گیا ہے اور اب بھی اس کی شرح عروج پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں طبی عملے کو بھاری نقصان برداشت کر نے کے ساتھ ساتھ تھکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس وقت کرونا کو اسپتالوں میں مزید مریضوں کی گنجائش ختم ہو گئی ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے ادویات تک رسائی ناممکن ہے۔ انہوں نے صدر کو متنبہ کیا کہ اگر حکومت کی طرف سے مذہبی اجتماعات کی اجازت دی گئی تو کرونا مزید تباہی پھیلا سکتا ہے۔