لاہور (جیوڈیسک) امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر نے ٹیکسوں میں کئی گنا اضافے پر تحریک التواء پنجاب اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی۔
تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ”موجودہ حکومت عوامی بھلائی اور خدمت کے جذبے سے برسراقتدار آئی اور خیال تھا کہ عوام کو ریلیف ملے گا اور انکی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے گا۔ابھی حکومت کو قائم ہوئے ایک ہی سال ہوا ہے اور صورت حال یہ ہے کہ بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ نے زندگی کو مشکل تر بنا دیاوہیں پر حکومت کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا۔
اس سال یکم جولائی 2014ء پراپرٹی ٹیکس ہو یا موٹر و ہیکل ٹیکس یا دوسرے ٹیکس ان میں ہونے والے اضافے نے عوام میں سخت بے چینی، پریشانی اور اضطراب کی کیفت پیدا کردی ہے۔ لگتا ہے عوام کی مشکلات اور پریشانی کا اندازہ کئے بغیر بے تحاشا ٹیکس لاگو کر دیئے گئے ہیں۔ ضرورت ہے کہ حکومت ان ٹیکسوں میں کیا گیابے جا اضافہ واپس لے۔
عوام کو ریلیف دے جو پہلے ہی مہنگائی بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں تنگ اورپریشان ہیں”۔علاوہ ازیں ڈاکٹر سید وسیم اختر نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حکمرانوں کی کارکردگی نے ڈیڑھ سال میں ہی عوام کو شدیدمایوس کردیا ہے۔ٹیکسوں میں اضافے سے غریب عوام کے منہ کا آخری نوالہ بھی چھین لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جب تک ٹیکس نیٹ ورک کو شفاف اور منصفانہ نہیں بنادیا جاتا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔دولت مند مٹھی بھر اشرافیہ 18 کروڑ عوام کی قسمتوں کے فیصلے کر رہے ہیں۔پاکستان اقتصادی اور معاشی لحاظ سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔