راولاکوٹ (نامہ نگار) ممتاز کشمیری راہنما کامران ارشد سدھن نے کہا ہے کہ موجودہ بین الاقوامی سیاسی صورتحال میں” شملہ معاہدہ” مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس معاہدہ نے نہ صرف کشمیریوں کی تحریک آزادی کی پیٹھ میں چُھراگھونپا بلکہ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کردار کو بھی مسئلہ کشمیر سے دور کرکے اس بین الاقوامی مسئلہ کو دو ملکو ں کے درمیان سرحدی تنازعہ بنا دیا جسکی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے کامران سدھن نے کہا کہ کشمیر ی عوام شروع دن ہی سے شملہ معاہدہ کو تسلیم نہیں کرتے چونکہ مسئلہ کشمیر کے بنیا دی اور اہم فریق کشمیری عوام ہیں جبکہ شملہ معاہدہ بھارت اورپاکستان کے مابین اپنی شرائط اور مفادات کو سامنے رکھ کر کیا گیا اس معاہدہ میں ریاست جموں کشمیر کے عوام کی آزادی اور مفادات کو قطعاً فوقیت اور اہمیت نہیں دی۔
لہذا کشمیری عوام اس معاہدہ کو ”پرکاہ ”جتنی اہمیت بھی نہیں دیتے اُنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ چونکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پہلے سے پیش ہو کر اسپر 1949 ء کی قراردادیں بھی پاس ہو چکی تھیں اور یہ ایک بین الاقوامی قضیئہ تسلیم ہو چکاتھا جبکہ شملہ معاہدہ 1971 ء میںدو روایتی متحارب ملکوں کے درمیان وقوع پذیر ہوا جس نے اقوام متحدہ کے اختیارات کی بھی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی کہ ایک مسئلہ جواقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے۔
اُسکی اہمیت کو کم کر کے د و ملکی مسئلہ بنا دیا گیا جو صریحاًاقوام متحدہ کے اختیارات کی خلاف ورزی ہے نیز اُسکے بین ا لاقوامی کردار پر بظاہر قدغن لگا دی ہے لہذا اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کی بین الاقوامی اہمیت دیکر مقبوضہ کشمیر کی دکھ دہ صورتحال پر اپناجاندار اور متحرک کردار ادا کرے نیز بھارت کی درندہ صفت افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کو بند کرائے۔