کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے موجودہ سیاسی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے فوجی حمایت یافتہ طویل عرصے کیلئے عبوری سیٹ اپ قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو دیکھ لیا جو عوامی توقعات پر پورا نہیں اتر سکیں اور عمران خان سے وابستہ بھی تمام امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔
ارسلان افتخار کو بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کا وائس چیئرمین لگا کر چور کو چوکیداری پر بٹھا دیا گیا تھا، ریکوڈک جیسے قیمتی منصوبوں کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی سازش کی گئی، جسٹس افتخار چودھری نے کروڑوں روپے کی ریکوڈک ڈیل کو سبوتاژ کیا، میر ے دور کے چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل نجکاری کے حق میں تھے تاہم بعدازاں عدالتی فیصلے توقعات کے برعکس آئے۔
پاکستان میں اب فوجی بغاوت کے دن گئے، اب ملک میں مارشل لاء کا نفاذ ممکن نہیں، شوکت عزیز سے لندن اور دبئی میں رابطے تھے، الطاف حسین سے اب بھی رابطے میں ہوں۔ ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹریو میں پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان پر یہ دن آنے تھے کہ سری لنکا جیسا ملک پاکستانیوں کیلئے ویزے کی شرط رکھتا، مجھے یہ سن کر انتہائی افسوس ہوا ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ یہ سب کچھ کیوں وہ اپنی کتاب ’’اِن دی لائن آف فائر (سب سے پہلے پاکستان)‘‘ کے سیکوئل میں بیان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کا سیکوئل حقائق پر مبنی ہو گا اور کتاب کا زیادہ تر حصہ لکھا جاچکا ہے۔ انہوں نے مسکرا کر جواب دیا کہ اسکا متن آرٹیکل 6 کے جاری مقدمے کا فیصلہ آنے کے بعد مکمل ہو گا۔
سابق صدر نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی نظام بیکار ہے اور وہ ملک کو کوئی فائدہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے طاہر القادری کی تحریک کے حق میں سرکو ہلایا۔ مدارس کو جدید سکولنگ سسٹم میں بدلے بغیر ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتے۔