کسٹم کلیئرنس، رشوت لے کر قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچانے کا انکشاف

Pak Custom

Pak Custom

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم اپریزمنٹ کلکٹریٹ کا عملہ کسٹم پول بناکرریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان پہچانے کا باعث بن گیا ہے۔

کلکٹریٹ میں زائد ڈیوٹی ٹیرف کی حامل درآمدی اشیا کو کم ڈیوٹی کی پی سی ٹی کی آڑ میں کلیئرنس معمول بن گئی ہے جس سے قانونی درآمدکنندگان کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، کلکٹریٹ میں متفرق درآمدی کنسائمنٹس غلط پی سی ٹی پر مشتمل کسٹمز ایگزامنیشن کی رپورٹ پرانتہائی کم ڈیوٹی وصول کرکے قومی خزانے کو ماہانہ 5.5 کروڑ روپے مالیت کا ریونیو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں پاکستان کسٹم ٹیرف نمبر6214 کے تحت 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی کی حامل ’’لیڈیزانڈرگارمنٹس‘‘ کے فی40 فٹ کنٹینر کو پاکستان کسٹم ٹیرف نمبر6217 کی آڑ میں ’’گارمنٹ ایسیسریز‘‘ کی بنیاد بناکرصرف5 فیصد کسٹم ڈیوٹی بشمول1 لاکھ20 ہزار روپے کی اسپیڈ منی کے عوض کلیئرنس دی جارہی ہے اور یہ اسپیڈ منی ’’کسٹم پول‘‘ کے تحت وصول کی جاتی ہے جس کے لیے کلکٹریٹ کے 3 اپریزرز کو ذمے داری سونپی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ انڈرگارمنٹس کی پی سی ٹی نمبر6217 کے تحت کسٹمز کلیئرنس میں بے قاعدگیوں کے باعث فی40 فٹ کنٹینر پر تقریباً 7 لاکھ روپے مالیت کا ریونیو چوری کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کلکٹرکسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے درآمدی انڈر گارمنٹس پرفی کلوگرام 3 ڈالر کسٹم ڈیوٹی فکسڈ ہے لیکن اس کے برعکس کلکٹریٹ کے افسران اورمخصوص درآمدکنندگان کا کارٹل نہ صرف کلکٹر کے اقدامات بلکہ پاکستان کسٹم ٹیرف کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قومی خزانے کو ماہانہ کروڑوں روپے مالیت کے ریونیو کا نقصان پہنچا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ درآمدی آئٹموں کے علاوہ دیگر متعدد آئٹموں کی کسٹمز کلیئرنس میں بھی غلط پی سی ٹی کی آڑ میں ریونیو کی چوری کلکٹریٹ میں معمول ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کسٹم ٹیرف نمبر6217 کے تحت گارمنٹس میں استعمال ہونے والے اسٹکرز اور ٹیگز کی 5 فیصد ڈیوٹی کے عوض کلیئرنس کی اجازت ہے لیکن اسکے برعکس طویل دورانیے سے متعلقہ کسٹم حکام اور مخصوص درآمدکنندگان کی ملی بھگت سے مذکورہ پی سی ٹی کی آڑ میں قیمتی لیس، کرٹن ٹسلز، لوپ ہکس، کرٹن اسیسریز سمیت دیگر اسی کسٹم ٹیرف کے حامل آئٹموں کی کلیئرنس کی جا رہی ہے جن کی کسٹم ڈیوٹی25 فیصد ہے جو زیادہ تر چین اور دبئی سے درآمد کی جا رہی ہیں۔