تحریر : ممتاز ملک. پیرس جب بھی کوئی نئی ٹیکنالوجی یا چیز مارکیٹ میں آتی ہے تو اس کے استعمال کے اچھے اور بڑے دونوں ہی پہلو سامنے آنے لگتے ہیں.گذشتہ دس سالوں میں عوامی رابطے میں جتنا بھرپور کردار فیس بک اور سوشل سائیڈز نے ادا کیا ہے اس سے پہلے رابطوں کی یہ تیزی محض ایک خواب تھی . کہاں خطوط کا لمبا انتظار اور اور پھر فون کالز کی بکنگ کے صبر آزما اور مہنگے ذرائع اور کہاں اب ساری دنیا ہماری انگلی کی پور پر آ گئی ہے .
چوبیس گھنٹوں اور سات دن آپ کی خدمت میں یہ آسان سروس حاضر ہے . اب تو پردیس بھی پردیس کم ہی لگتا یے . فاصلے سمٹ گئے اور آنکھوں کا انتظار بھی اب مختصر ترین ہو گیا بلکہ ختم ہی ہو گیا.. ایک دوسری سے بات کیجیئے . پیغام بھیجیئے.فوٹو اور ویڈیوز بھیجیئے .ہر طسے اپنوں کیساتھ رہیئے.
کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا تھا کہ دل کے آئینے میں ہے تصویر یار بس ذرا گردن جھکائی دیکھ لی
سو آج موبائل اور نیٹ کے لیئے بجا طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ واقعی
جیب میں ہے اب میرے تصویر یار بس ذرا انگلی لگائی دیکھ لی سن لی سنا لی سجا لی ہٹا لی واہ واہ کیا بات ہے
لیکن اتنی ساری سہولیات کے ساتھ ساتھ اس کے غلط استعمال کرنے والے ہڈ حرام لفنگوں تلنگوں کو بھی گھر بیٹھے ہڈ حرامی کا ایک ذریعہ ہاتھ آ گیا . ان بلیک میکرز اور ڈاکوؤں کو کمپیوٹر کی زبان میں ہیکرز کہا جاتا ہے . اور اکثر ان کا فل ٹائم کاروبار ہی یہی ہے. لوگوں کے اکاونٹس میں جا کی ان کی ذاتی معلومات چرانا، ان کے ذاتی رابطے گفتگو،تصاویر اور ویڈیوز چرانا اور پھر ان لوگوں کو ڈاکووں کی طرح رقم یا کسی اور ناجائز تقاضے سے تنگ کرنا اور بلیک میلنگ کے ذریعے مفادات حاصل کرنا . ابھی چند روز قبل ہمارے ایک فیس بک فرینڈ کیساتھ بھی ایسی ہی ایک واردات ہوئی اور ان کی ذاتی تصاویر ہیگ کر کے ان سے ایک لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا گیا . ورنہ آپ کی پرائیویٹ تصاویر کو پبلک کر دینگے . بیچارے بہت پریشان ہوئے ..ہم سے بات ہوئی تو ہم نے بتایا کہجی ہاں جناب بلکل ایسے واقعات سننے میں آ رہے ہیں کہ لوگوں کی ذاتی تصاویر اور اکاونٹس ہیک کر کے ان سے تاوان مانگا جا رہا ہے .اور ڈریئے مت بلکہ ان کے خلاف سائبر کرائم اور ایف آئی اے دونوں جگہ جا کر کیس درج کروایئے .
تو سبھی دوستوں سے گزارش یے کہ ایسے جرائم پیشہ افراد سے ڈرنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے اور غلطی سے بھی انہیں ایک پیسہ بھی مت دیجیئے گا ورنہ ساری عمر ایسے گروہوں کا شکار بنے رہینگے . جرات کیجیئے اور ایسے واقعات اور دھمکیوں کو پولیس اور سائبر کرائم میں رپورٹ کر کے انہیں ایسے جوتے لگوائیں کہ الٹا وہ آپ کو تاوان ادا کر کے آپ سے معافی مانگیں . یاد رکھیں آج کی آپ کی بزدلی آپ کے پورے خاندان کو خطرے میں ڈال دیگی .اور سائبر کرائم کے ادارے پاکستان میں بھی اب اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں . امید ہے کہ ان انٹرنیٹ ڈاکووں اور بلیک میلرز کو اب یہ دھندا اتنا بھی فائدہ نہیں دے سکتا جتنا کچھ لوگوں کی خاموشی اور بزدلی سے وہ پہلے اٹھا چکے ہیں .
سو والدین آپ بھی اپنی نوجوان اولادوں پر بھی نظر رکھیئے اور ان کے پاس آنے والے مال کا بھی حساب رکھیں کہ وہ کہاں کہاں سے یہ دھن برسوا رہا ہے. کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے چار دن کی خاموشی انہیں برسوں کے لیئے جیل یاترا کروا دے. پھر جو لوگوں کے سے منہ چھپاتے پھریں گے تو اس سے بہتر ہے کہ آج ہی ان کی آمدنی اور لائف سٹائل پر نظر رکھیں .