استنبول (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے جنیوا میں جاری قبرص مذاکرات میں قبرصی یونانی انتظامیہ اور یونان کے ابھی تک مختلف توقعات وابستہ رکھنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک فوجیوں کا جزیرے سے انخلاء زیر بحث نہیں ہے۔
استنبول میں موجود جناب ایردوان نے ایجنڈے کے معاملات پر اپنے اعلانات میں کہا کہ “شمالی قبرصی ترک جمہوریہ وسیع پیمانے کی کوششوں میں مصروف ہے، یہ مخلصانہ مؤقف کا مظاہرہ کر رہا ہے تو قبرصی یونانی فریق اور ضامن ملک کی حیثیت سے یونان تاحال مختلف توقعات اور مطالبات کو پیش کر رہے ہیں۔
عنان منصوبے کی اب کوئی وقعت باقی نہ بچنے پر زور دینےو الے جناب ایردوان نے بتایا کہ “اب مذاکرات کا ایک نیا سلسلہ زیر ِ بحث ہے۔ ایک کے مقابلے میں چار یعنی شمالی قبرص کی ترک انتظامیہ ایک دور جبکہ قبرصی یونانی انتظامیہ چار ادوار پر محیط مدت کے لیے صدارتی فرائض سنبھالے گی، یہ چیز ناقابل ِ قبول ہے۔ اس معاملے پر ہم اس سے قبل بھی بات کر چکے ہیں؛ یعنی یہ فارمولا ایک کے مقابلے میں دو کی بنیادوں پر مبنی ہو گا اور یہی انصاف ہے۔ یعنی اگر ہم جزیرے میں منصفانہ اور وسیع پیمانے کے امن و استحکام کے خواہاں ہیں تو اس کا پیمانہ مندرجہ بالا ہے۔ اس سے ہٹ کر ہم سے کوئی دوسری توقع وابستہ نہ کی جائے، جس کا ہم برملا اظہار متعلقہ حکام سے کر چکے ہیں۔”
زر مبادلہ میں قیاس آرائیوں پر مبنی اتار چڑھاؤ پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے ایردوان نے کرنسی بھاؤ کے حوالے سے اس ہفتے دوبارہ جائزات لیے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ”یہاں پر پریشانی کی کوئی بات نہیں تا ہم میں اپنی عوام سے دوبارہ اپیل کرتا ہوں ۔ کوئی بھی شخص گھر میں زر مبادلہ کی ذخیرہ اندوزی نہ کرے، اس کو ترک لیرے میں منتقل کرائیں۔ جس سے مالی منڈیاں سکھ کا سانس لے سکتی ہیں۔”
ترک قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم بل کی منظوری کا بھی ذکر کرنے والے صدر ایردوان نے کہا کہ “اگر دوسرے مرحلے میں بھی پارلیمان نے اسی استقامت کو جاری رکھا تو پھر عوام اس عمل کا آخری فیصلہ صادر کریں گے۔ قوم جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں منظور ہو گا اور ہم اس کا احترام کریں گے۔
انہوں نے قومی اسمبلی کے امور کو جاری رکھنے میں ناکام رہنے پر قبل از وقت انتخابات ہو سکنے کی جانب بھی اشارہ دیا ہے۔