’دھرنے منتقل کرنے کا فیصلہ سیاسی نہیں انتظامی تھا‘

PTI

PTI

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے انتظامی مسائل کے باعث پارٹی چیف عمران خان کا کنٹینر ڈی چوک منتقل کردیا۔ ان کا دعوی ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات پر خاطر خواہ پیشرفت کے باوجود ان کا دھرنے کے مقام کو منتقل کرنے کا فیصلہ سیاسی نہیں تھا۔ سیاسی تجزیہ کار زاہد حسین کے مطابق پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کا اپنے دھرنوں کو منتقل کرنے کے فیصلے کے پیچھے سپریم کورٹ کے احکامات تھے۔ تحریک انصاف کے دھرنوں کے منتظم علی اعوان نے بتایا کہ خان صاحب نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ دھرنے کو ڈی چوک انتظامی مسائل کے باعث منتقل کردیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ انکے دھرنے کے زیادہ تر شرکاء شام میں آتے ہیں اور پھر دیر رات تک یہاں رہتے ہیں۔ ہمیں شکایات موصول ہورہی تھیں کہ دھرنا کیبیٹ ڈیویژن منتقل کرنے کے باعث چلنے کے لیے فاصلہ کافی بڑھ گیا ہے اور فیملیز کے لیے دھرنے میں شریک ہونا مشکل تھا کیوں کہ انہیں یہاں تک پہنچنے کے لیے عوامی تحریک کے ٹہرنے کے مقام سے ہوکر آنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان نے بھی اپنی کیمپ کو پارلیمنٹ ہاؤس سے ڈی چوک منتقل کردیا تو ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے کیمپ وہاں سے ہٹالیں کیوں کہ ہم وہاں آنا چاہتے تھے۔ اس کے بعد پی اے ٹی کے کارکنان نے اپنا دھرنا فجر کی نماز کے بعد شاہراہ دستور پر منتقل کردیا اور ہم ڈی چوک دوپہر تک پہنچے۔

اب دونوں دھرنے اسی مقام پر موجود ہیں جہاں سے وہ 19 اگست کو شروع ہوئے تھے۔ اگست 15 کو پی اے ٹی اور پی ٹی آئی نے آبپارہ چوک اور کشمیر ہائی وے نے اپنے دھرنوں کا آغاز کیا تھا جبکہ 19 اگست کو ریڈ زون میں داخل ہوتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس تک جانے کی کوشش کی گئی۔ پولیس کے ساتھ شدید جھڑپوں کے بعد مظاہرین نے 31 اگست کو اپنے کیمپ پارلیمنٹ ہاؤس میں لگالیے۔ یکم ستمبر کو وزیراعظم ہاؤس اور پاکستان سیکریٹریٹ کے گیٹ تک پہنچنے کے باوجود مظاہرین نے عمارت کے احاطے کو پانچ ستمبر کو خالی کردیا تحریک انصاف کے پریس سیکرٹری طاہر جمیل کا کہنا تھا کہ کیبیٹ ڈویژن کے باہر ان کے دھرنے کے مقام پر بدبو آتی تھی اور وہاں کیچر کے باعث بیٹھنے کی بہت کم جگہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ پریڈ ایوینیو پر کافی جگہ موجود ہے اور وہاں سیڑھیاں بھی ہیں جہاں مظاہرین بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جگہ پارکنگ ایریا سے بھی قریب ہے۔ کیبینیٹ ڈویژن کی طرف مظاہرین نے ایک پانی کی پائپ لائن کو بھی توڑ دیا جس کی وجہ سے بارشوں کے بعد بھی کیچر کا مسئلہ وہاں حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے تاہم دھرنے منتقل کرنے کے پیچھے ان کے سیاسی عزائم نہیں۔ پی اے ٹی کے میڈیا کوارڈینیٹر غلام علی نے کہا کہ جب عمران خان نے دھرنا ڈی چوک منتقل کرنے کا اعلان کیا تو ہم نے اپنے دھرنے کو پریڈ ایوینیو سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ سیاسی تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ ان کے مطابق دونوں جماعتوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی وجہ سے اپنے دھرنے واپس پرانے مقام لانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی پر عدالت کے احکامات نہ ماننے پر شدید تنقید کی جارہی تھی جس کے باعث انہوں نے دھرنوں کے پیچھے کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کے ان دھرنوں کو پیچھے کرنے میں مذاکرات کا کردار ہوسکتا ہے۔