بغداد (جیوڈیسک) ریاست اسلامیہ یا داعش نے اپنی کرنسی متعارف کرانے اور سونے اور چاندی کی اشرفیوں کو واپس لانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں سرگرم اس عسکریت پسند گروپ نے اپنی اسلامی کرنسی کو متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنی خلافت کی بنیاد مستحکم کرسکے۔
یہ تنظیم اسلام کے اولین دور کے دینار کو واپس لانا چاہتی ہے اور عراقی شہر موصل اور صوبے نینوا کی مساجد میں سونے چاندی کی ان اشرفیوں کی واپسی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ عرب ممالک میں اس نام کی کرنسی تو استعمال ہورہی ہے مگر ان کے لیے استعمال ہونے والا میٹریل مختلف ہے۔
اس کے مقابلے میں داعش سونے اور چاندی کے سکوں کو اس ڈیزائن میں واپس لانا چاہتی ہے جو خلافت عثمانیہ کے عہد میں پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا اس طرز کے دینار میں 4.3 گرام سونا استعمال کیا جاتا تھا جبکہ چاندی کے سکوں کو درہم کا نام دیا گیا تھا جس میں تین گرام چاندی کی آمیزش ہوتی تھی۔
داعش کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم مانا جارہا ہے کہ یہ تنظیم اپنی آزاد کرنسی کو اپنے زیرقبضہ علاقوں میں آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرادے گی۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ یہ اطلاعات سامنے آئی تھی کہ داعش بلیک مارکیٹ میں خام تیل فروخت کرکے روزانہ دس لاکھ ڈالرز کی آمدنی حاصل کررہی ہے۔