داعش سے بدلہ، عراق میں سینکڑوں سنی اغوا کے بعد قتل

People Killed

People Killed

بغداد (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ شیعہ ملیشیا گروہوں نے عراق میں سینکڑوں سنی اغوا کے بعد قتل کر دئیے۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بظاہر دولت اسلامیہ کے حملوں کے خلاف انتقامی کارروائی نظر آتا ہے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ شیعہ ملیشیا کو عراقی حکومت نے مسلح کیا ہے اوروہ سزا کے خوف کے بغیر آزادی سے کارروائیاں کرتے ہیں گزشتہ ماہ برسراقتدار آنے والے وزیر اعظم حیدر العبادی نے ماضی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کو تسلیم کیا ہے انہوں نے کہا کہ سنیوں کی جائز شکایات کا ازالہ کر ناحکومت کی ذمہ داری ہے بغداد، سمارا اور کرکوک میں مسلک کی بنیاد پر ملیشیا کے جنگجوؤں نے حملے کئے ہیں۔

سینکڑوں نامعلوم لاشیں ملی ہیں، ان میں سے بعض کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بغداد کے شمال میں واقع سنی اکثریتی شہر سمارا سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق جون سے اب تک 170 افراد کو قتل کیا گیا اور ان کی لاشیں ادھر ادھر پھینک دی گئیں۔