تحریر : میر افسر امان کشمیر کے قومی اخبار کشمیر ایکپریس نے اپنی اشاعت کے١٥ سال مکمل کرلیے ہیں۔ کشمیر کے اس قومی اخبار نے کشمیریوں کے مقدمے کو بہترین طریقے سے لڑا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مظالم کی خبریں ہوں یا آزاد خطے کے کسی حصے میں کوئی واقعہ رونماء ہوتے ہی اس اخبار کے اندر شائع ہو جاتا ہے۔ جس سے کشمیری اپنی قوم کے دکھ سکھ میں شریک ہو جاتے ہیں۔ آزادکشمیر کے علاقہ بھمبر سے رائو بٹ تک، پاکستان کے خیبر سے کراچی تک اوردنیا بھر میں کشمیریں کی نمائندگی کا حق ادا کیا اور کر رہا ہے۔کشمیر کے اس قومی اخبار میں شہیدوں غازیوں کی سرزمین نیلم،مظفر آباد،ہٹیاں بالا،باغ، حویلی، پانچھ،سدھنوتی،کوٹلی،میر پور اور بھمبر کی خبروں کے علاوہ چھوٹی چھوٹی جگہوں کی خبریں شائع ہوتی ہیں۔ اس سے آزاد خطے کے تمام لوگوں کو ایک دوسرے کے حالت سے آگا ہی ملتی رہتی ہے۔ کیو نکہ پاکستان اورکشمیر یک جان یک قلب ہیں اس لیے کشمیر کے اس اخبار میں پاکستان کے پورے علاقوں کی خبریں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کشمیری پاکستان کے شہروں، گائوں اور محلے محلے میں آباد ہیں اس لیے کشمیر ایکپریس کی انتظامیہ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے پورے پاکستان کی خبریں بھی شائع کرتی ہے۔
کشمیر میں ہری سنگھ کی حکومت کے وقت سے کشمیریوں پر ظلم روا رکھا جاتا تھا۔ اُس وقت کشمیریوں نے مظالم سے تنگ آکر ہجرت کی تھی۔ہجرت کرنے والے کشمیری پاکستان کے کونے کونے میں آباد ہو گئے تھے۔ پاکستان میں ان کشمیریوں کو پرانے کشمیر ی کہا جاتا ہے۔راقم کے بڑے بھی اسی زمانے میں پاکستان کے ضلع اٹک کی تحصیل حضرو میں آباد ہوئے تھے۔ ہمارے بڑے اکثر راجہ کے مظالم کا ذکر کرتے رہتے تھے، میری عمر اس وقت ٧٢ سال سے زائد ہے ۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کشمیر سے لائی گئی کانگڑی ہمارے گھر میں موجود تھی۔ ہم بچے سردیوں میں اس کانگڑی میں کوئلے ڈال کر بسترے گرم کرتے تھے۔اُس زمانے میں بارہ مولا سے ہمارا ایک رشتہ دارہمارے گائوں حضرو آیا کرتا تھا جو کشمیر کے حالات کے متعلق بتایا کرتا تھا۔
ہمارے پیر صاحب بھی کشمیر سے آتے تھے وہ ہمیں بتاتے کہ تمھارے رشتہ دار پاکستان کے فلاں فلاں علاقوں میں رہتے ہیں۔اس لیے کہ ہم غربت کے ماروں کو اپنے رشتہ داروں کا پتہ نہیں ہوتا تھا کہ پاکستان میں کہا ںکہاں رہتے ہیں۔ اب تو سب کچھ بھول گئے ہیں۔ بڑے بوڑھے کہا کرتے تھے جس روڈ سے کوئی مسلمان گزرتا تھا۔ راجہ اس وقت تک اس روڈ سے نہیں گزرتاتھا جب تک اس روڈ کو پانی سے دھلائی نہیں کر دی جاتی۔راجہ مسلمان عوام سے بیگار لیتا تھا ان کو مزدری بھی پوری نہیں دیتا تھا۔ خیر ہم ذکر کر رہے تھے کشمیر کے قومی اخبار کشمیر ایکپریس کی۔ اگر دیکھا جائے تو آجکل ہم کشمیریوں کو یہ اخبار معلومات فراہم کر رہا ہے۔ اس نے اپنی اخبار کا ایک پورا صفحہ بیرون ملک کشمیریوں کے لیے مختص کیا ہوا ہے۔ دیار غیر میں رہنے والے کشمیریوںکی خبریں پڑھ کر ان کے روز مرہ کے حال احوال سے کشمیری آگاہ ہو رہے ہیں۔ سب سے بڑی بات کہ روز نامہ کشمیر ایکپریس نیٹ پر بھی دستیاب ہوتا ہے۔ اس سے دنیا کے کسی بھی کونے میں کشمیریوں کی خبریں پڑھی جاسکتی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری تازہ جنگ آزادی کی روداد کو اچھے طریقے سے اُجاگر کیا جا رہاہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ کشمیر کے دیگر اخبار ایسا نہیں کر رہے یقیناً کشمیر کا ہر اخبار اپنی قوم کی ترجمانی میں کوئی کسر نہیں رہنے دیتا۔ مگر ہم نے نوٹ کیا ہے کشمیر ایکپریس اخبار کی موجودہ ایڈیٹر صاحبہ بڑی محنت سے سے اخبار کی ترقی میں مگن رہتی ہیں۔ کشمیر کے ہر کونے، پاکستان اوربیرون ملک کشمیریوں کی خبروں سے کشمیر ایکپریس بھرا پڑا ہو تا ہے۔ حضرات آپ سوچتے ہو نگے یہ سب کچھ تمھیں کیسا پتا چلتا ہے۔تو عرض گزارش ہے کہ میں ایک ریٹائرڈ اور کئی بیماریاں ساتھ لیے ہوئے ایک عمر رسیدہ شخص ہوں ۔ مدت ہوئی میرے بچوں نے روزی کمانے کی فکر سے مجھے فارغ کیا ہوا ہے ۔ میں ایک عرصے سے گھر کے ایک کمرے میں بیٹھا بغیر کسی معاوضے کے اسلام ،امت مسلمہ، اپنی کشمیری قوم، حالات حاضرہ اور جماعت اسلامی جو کہ کشمیریوں کی پشت بان ہے کی کارکردگی پر مضمون لکھتا رہتا ہوں۔ تمام اخبارخصوصاً کشمیری اخبارنیٹ پر روزانہ کی بنیاد پر دیکھتا ہوں۔ اس لیے میںکشمیر کے قومی اخبار کشمیر ایکپریس کی خبروں سے باخبررہتا ہوں۔ کیونکہ میں فل ٹائم کالم نگار ہوں اور تقریباً ہر روز ایک کالم لکھتا ہوں۔ اس لیے ملک کے بڑے اخباروں کو چھوڑ کر باقی تمام اخباروںجس میں مقبوضہ کشمیر کے اخبار، کشمیر ایکسپریس،کشمیر لنک،پاکستان،جناح، امن، نوائے وقت اور جسارت وغیرہ، کئی ہفتہ وار رسالوں جس میں تکبیر، ایشیا، ماہوار رسالے جس میں کشمیر الیوم، سوداگر، زاویہ نگاہ وغیرہ میں میرے مضمون شائع ہوتے رہتے ہیں۔( بڑے اخبار کہتے ہیں صرف ہمارے لیے لکھو اس لیے ان میں شائع نہیں ہوتے) خیر بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی ۔ میرا زیادہ فوکس میری مظلوم قوم کشمیر پر ہوتا ہے۔
کشمیر ایکپریس مظلوم کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کے خلاف ہتھیاروں اُٹھانے والی تنظیموں کے ظلم کے خلاف بھی خبریں شائع کرتی ہے۔ پشاور آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے دو سال مکمل ہونے پر مظلوم بچوں کے لیے پورا صفحہ مختص کیا۔مقبوضہ کشمیر میں جاری کشمیریوںپر بھارت کے تازہ مظالم کے خلاف دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے کشمیر ایکپریس بڑی محنت سے مقدمہ لڑ رہی ہے۔ وانی شہید کی شہادت کے بعد سے کشمیر کی آزادی کی تحریک نے جو زور پکڑا ہے ۔اس دوران بھارت کی آٹھ لاکھ فوج نے کشمیریوں پر قیامت ڈھائی ہوئی ہے، گن بلیٹ چلا کر سیکڑوں کشمیریوں کو اندھا کر دیا ہے۔ سیکڑوں کو بے گناہ شہید کر دیا ہے۔وہ ہر روز پاکستان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ وہ اپنا بنیادی حق خود اداریت جس کا وعدہ بھارت نے اقوام متحدہ میں دنیا کے سامنے کیا تھا مانگ رہے ہیں۔ وہ بھارتی درندہ صفت فوج کا پتھروں سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
راجہ کے مظالم سے لیے کر ابتک چھ لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ کئی اجتماہی قبریں مل چکی ہیں۔ اربوں روپوں کی پراپرٹی جس میں باغات بھی شامل ہیں گن پائوڈر ڈال کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ بھاتی فوجیوں نے ہزاروں عزت مآب کشمیری خواتین کی اجتماہی آبرو ریزی کر چکے ہیں۔ ہزاروں کشمیری قید و بند کی کی تکلیفیں برداشت کر ہے ہیں۔ حیریت کانفرنس کی لیڈر شپ کو بار بار گرفتا کیا جاتا ہے ۔ عوام کو جمعہ کی نماز تک نہیں پڑھنے دی جاتی۔ بھارتی فوج مظالم کی حدیں پار کر چکی ہے۔کشمیری آسمان کی طرف منہ کر کے اللہ کی مدد کا انتظار کر رہے ہیں ان حالات میں کشمیر ایکپریس کشمیریوں کا مقدمہ اچھے طریقے سے لڑرہی ہے۔ ہم اس کی کشمیریوں کے لیے ١٥سالہ خدمت پر اس کو مبارک باد دہتے ہیں۔ اللہ کشمیر ایکپریس کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان