سویڈن میں 2800 بالغ افراد کے مطالعے کے بعد کہا گیا ہے کہ 200 ملی لیٹر سافٹ ڈرنک روازنہ پینے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ دُگنا ہوجاتا ہے اور ٹائپ ون ذیابیطس کی ایک اور قسم کا خدشہ بھی بڑھ سکتا ہے جسے لیٹنٹ آٹوامیون ڈائبیٹس آف اڈلٹس ( ایل اے ڈی اے) کہا جاتا ہے۔
ایل اے ڈی اے کو بسا اوقات ٹائپ ون یا ٹائپ ٹو کی بجائے ٹائپ 1.5 ذیابیطس بھی کہاجاتا ہے لیکن یاد رہے کہ دنیا میں ذیابیطس کے 90 فیصد مریض ٹائپ ٹو سے تعلق رکھتے ہیں۔
سویڈن میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کے مطابق سافٹ ڈرنکس میں موجود شکر کی غیرمعمولی مقدار موٹاپے کی جانب لے جاتی ہے اور جب 2874 سویڈش افراد کو دیکھا گیا تو ان میں سے 1136 کو ٹائپ ٹو ذیابیطس تھا، 357 کو ایل اے ڈی اے ہوچکا تھا اور 1137 افراد صحتمند تھے۔
اس رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ جو نوجوان دن میں 2 مرتبہ سافٹ ڈرنک پیتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ 2.4 گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح ایل اے ڈی اے کا خظرہ 3.5 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
ایل اے ڈی اے آہستہ بننے والا مرض ہے جو 50 سال کے بعد قدرے شدید ذیابیطس بن جاتا ہے۔ ماہرین اس تحقیق پر حیران ہیں اور اس کی اہم وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔