چیف جسٹس اور وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے ڈیم کیلئے اٹھائے جانے والا اقدام قابل تحسین ہے۔ پانی نہ صرف زندہ رہنے کیلئے ہر زی روح کی ضرورت ہے بلکہ پانی اس کی تخلیق کا جزاول بھی ہے۔ اگر یوں کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ “پانی زندگی ہے”۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ کُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ ط اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَo اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتےo
کسی بھی ملک کی بقا ء کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے منصب پر فائز حکمران ملک کی سلامتی کیلئے ایسے منصوبہ جات شروع کریں جو آنے والی کئی دہائیوں تک ملک کو چلانے کیلئے کافی ہوں۔ اس وقت دنیا میں تیسری جنگ عظیم کی جب بات ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ جنگ پانی کے ایشو پر ہو سکتی ہے۔ سابقہ حکمرانوں نے پانی کے اتنے بڑے اور اہم ایشو کو نظر انداز کرتے ہوئے آج پورے ملک اور عوام کو ایک ایسے موڑ پر لا کر کھڑا کر دیا کہ عوام کے پاس یک زبان ہو کر پانی کی مشکل سے لڑنے کیلئے پختہ ارادہ کرنے سوائے کوئی دوسراآپشن نہیں ۔ انشاء اللہ حکومت اور عوام مل کر اس مشکل سے ملک کو نکالیں گے۔ یہ ایک ریاستی پروجیکٹ ہے حکومتیں آ ئیں یا جائیں لیکن اب یہ مکمل ہو کر ہی رہے گا۔
چیف جسٹس محترم ثاقب نثارنے اس اہم ایشو اپریکشن لیتے ہوئے ڈیم فنڈکا آغاز کیا حکومت اور عوام نے ساتھ دیا اور اس پر کام کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے یہ بھی کہا میں ریٹائرڈ منٹ کے بعد بھی ڈیم پر پہرہ دوں گا ۔کسی بھی کام کیلئے اس حد تک پُرعزم ہونا بہت اچھی بات ہے۔ لیکن بطور چیف جسٹس محترم ثاقب نثار کی اولین ذمہ داری عدالتی نظام میں بہتری لانے کیلئے اقدامات ہونے چاہیں۔ ملک میں انصاف کی فراہمی نایاب ہوتی جا رہی ہے ۔ لیکن اس پر کوئی اصلاحات نہیں کی جا رہیں۔ سابقہ چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی بہت ایکٹیو نظرآتے تھے لیکن عملی اقدام نہ ہونے کی وجہ سے آج ان کا تذکرہ اچھے انداز میں نہیں ہوتا ۔ موجودہ چیف جسٹس کی طرف سے بھی ان گنت سوموٹو ایکشن لیے گے جن میں سے اکثریت داخل دفتر ہو گئے۔ پاکستان میں اکثریت عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا ۔ لوگوں کی انصاف سے مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کو اپنا فرائضِ منصبی کا حق ادا کرتے ایسی اصلاحات کرنی چاہیں جس سے جلد انصاف ممکن ہو ۔ عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور عوام کو پیش آنے والی عدالتی نظام میں مشکلات اور ان کے حل کیلئے تجاویز سینٹ اور پالیمنٹ کو تحریری طور پر بھیجنی چاہیں تاکہ اس پر قانون سازی ہو سکے۔
ہمیشہ کی طرح جب بھی اس پاک وطن پر کوئی مشکل وقت آیا تو پاکستانی عوام اپنے اداروں کے ساتھ کھڑی نظر آئی۔ آج بھی پوری قوم ایک ساتھ ڈیم بنانے کیلئے متحد نظر آ رہی ہے ۔ اب یہ حکومت وقت پر ہے کہ وہ عوام کے اس اعتماد پر کس حد تک پورا اترتے ہیں۔ ڈیم بنانے کیلئے ماہرین کی ایسی ٹیم کو ترتیب دینا ضروری ہو ہے جو کم وقت اور وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اس ملک کو پانی کے اس جہاد میں فتح سے ہمکنار کرائیں ۔ تمام اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ڈیم بنانے میں جو بھی روکاوٹ بننے کی کوشش کرے اس سے قانونی نہیں بلکہ آہنی طریقہ سے نمٹا جائے ۔ ڈیم پر پہرہ تو حکوت اور عوام دے گی چیف جسٹس صاحب آپ اپنی اولین ذمہ داری ادا کرتے ہوئے عدالتی فیصلوں پر پہرہ دیں تو ہی عوام سکھ کا سانس لیں گے