اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ڈیم کی تعمیر کیلئے وزارت خزانہ کے بینک اکاؤنٹ کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری خزانہ کو ذاتی حیثیت میں کل طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہمیں پیغامات آ رہے ہیں حکومت پر اعتماد نہیں، پیسے دینے والوں کے ہاتھ چومنے چاہئیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں پیغامات آ رہے ہیں حکومت پر اعتماد نہیں، لوگوں کا کہنا ہے حکومتی اکاؤنٹ میں پیسے نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا فنانس سیکریٹری کہاں ہیں ؟ وزارت خزانہ نے ڈیم کیلئے اکاؤنٹ کھولا ہے، اٹارنی جنرل نگران وزیراعظم سے بات کر کے عدالت کو بتائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسٹیٹ بینک تاثر دے رہا ہے کہ اکاؤنٹ حکومت نے بنایا، انہوں نے ہمیں تکلیف پہنچائی، اکاؤنٹ کھولنے میں 3 دن لگا دیئے، سٹیٹ بینک ہمیں ایک سے دوسری جگہ گھماتا رہا، لوگ ڈیم کیلئے پیسے لے کر گھوم رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اسٹیٹ بینک آسانیوں کے بجائے مشکلات کھڑی کر رہا ہے۔
چیف جٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کل کوئی کہہ رہا تھا ہم اپنے کپڑے بیچ کر ڈیم بنائیں گے، اپنے کپڑے، چپل بیچیں اور فنڈز میں پیسے دیں، پہلے کیوں چپل اور کپڑے نہیں بیچے ؟ سپریم کورٹ نے فنڈز قائم کیے، کسی کو کمیشن نہیں کھانے دیں گے، ڈیم کیلئے بنائے اکاؤنٹ کا آڈٹ ہوگا، خود پہرہ دیں گے، آنیوالے 2 چیف جسٹس صاحبان کو بھی کہہ دیں وہ بھی نگرانی کریں گے۔