دمشق (جیوڈیسک) شام کے شہر دمشق میں شیعہ زائرین کو ہدف بنا کر کیے گئے دو بم دھماکوں میں کم ازکم 40 افراد ہلاک اور 120 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
عراق کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نشانہ بننے والے زائرین قریب واقع ایک مزار پر عبادت کے لیے جا رہے تھے۔
کسی نے فوری طور پر ہفتے کے روز ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حزب اللہ کی سرپرستی میں چلنے والے ٹیلی وژن المنزل نے کہا ہے کہ یہ حملہ دو خودکش بمباروں نے کیا تھا۔
شام کے سرکاری ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دو تباہ شدہ بسیں نظر آ رہی ہیں جن کی کھڑکیاں اڑ چکی ہیں اور زمین پر جگہ جگہ خون کے دھبے اور جوتےبکھرے پڑے ہیں۔
شام کے صدر بشارالاسد کو اپنے خلاف جاری جنگ میں عراق، افغانستان اور لبنان کے شیعہ عسکریت پسندوں کی حمایت حاصل ہے۔
یہ حملہ ایک بس اسٹینڈ پر ہوا جہاں زائرین کو بسوں کے ذریعے قریب واقع باب الصغیر کے قبرستان کی زیارت کے لیے لایا گیا تھا۔ یہ قبرستان قدیم شہر کے سات دروازوں میں سے ایک کے نام پر ہے۔
دوسرا بم دھماکہ پہلے دھماکے کے 10 منٹ کے بعدہوا جس کے نتیجے میں وہ رضاکار اور امدادی کارکن ہلاک اور زخمی ہوئے جو وہاں امدادی کاموں میں مصروف تھے۔
المنزل ٹیلی وژن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ زائرین سیدہ زینب کے مقبرے پرفاتحہ کے بعد قبرستان میں دعا کے لیے جانے والے تھے۔
حضرت زینب ، پیغمبر اسلام کی بیٹی ہیں اور ان کے مزار پر دنیا بھر سے بڑی تعداد میں شیعہ زائریں فاتحہ خوانی اور اپنی عقیدت کے اظہار کے لیے حاضری دیتے ہیں۔
ایران سن 2011 میں شروع ہونے والی اس خانہ جنگی میں صدر اسد کی مدد کررہاہے۔
پچھلے سال جون میں سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔