پرتھ: آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ دماغ کی ایک خطرناک بیماری ’’الزائیمرز‘‘ کے اسباب دراصل جگر سے شروع ہوتے ہیں اور وہیں سے دماغ تک پہنچتے ہیں۔
الزائیمرز بیماری میں دماغ کے خلیے تیزی سے مرتے ہیں اور دماغ بھی بتدریج سکڑنے لگتا ہے۔ آخرکار یہ عمل مریض کی موت پر جا کر ہی رکتا ہے۔
اب تک الزائیمرز کے بارے میں ہم صرف اتنا ہی جانتے تھے کہ اس کی وجہ دماغ میں بننے والے پروٹین ’’ایمیلائیڈز‘‘ (Amyloids) ہوتے ہیں جو دماغی خلیوں کو آہستہ آہستہ ختم کر ڈالتے ہیں۔
البتہ یہی پروٹین ہمارے جگر میں بھی بنتے ہیں لہذا ایک متبادل مفروضہ یہ بھی تھا کہ شاید انسانی جگر میں بننے والے ایمیلائیڈز کسی نہ کسی طرح ہمارے دماغ تک پہنچتے ہیں جہاں یہ الزائیمرز بیماری کی وجہ بن جاتے ہیں۔
اس مفروضے کو ’’ایمیلائیڈز ہائپوتھیسس‘‘ بھی کہا جاتا ہے تاہم اس بارے میں اب تک ہمارے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں تھا۔
چوہوں پر کی گئی ایک نئی تحقیق میں بینٹلی، آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہوں کی ایک ایسی نسل تیار کی جس کے جگر میں انسانی ایمیلائیڈز بن رہے تھے جنہوں نے دماغ تک پہنچ کر وہاں موجود خلیوں کے مرنے کی رفتار میں اضافہ کردیا جس سے ان کی یادداشت بھی تیزی سے ختم ہونے لگی۔
یہ وہی مخصوص علامات ہیں جو الزائیمرز بیماری کی ابتداء سے تعلق رکھتی ہیں۔
اس طرح کم از کم چوہوں کی حد تک اتنا ضرور ثابت ہوگیا ہے کہ الزائیمرز کی ابتداء میں دماغ سے زیادہ جگر کا کردار ہوتا ہے۔
ماہرین کی یہی ٹیم اب انسانی مشاہدات کی تیاری کررہی ہے تاکہ انسانوں کےلیے بھی ایمیلائیڈز مفروضے کی حتمی طور پر تصدیق کی جاسکے۔
اگر یہ بات انسانوں میں بھی درست ثابت ہوئی الزائیمرز کی روک تھام اور ممکنہ علاج میں جگر پر بھی توجہ دی جاسکے گی۔
نوٹ: یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔