واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کا سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی دھمکیاں خود ایرانی لیڈروں کے گلے پڑ سکتی ہیں۔
‘ٹویٹر’ پر پوسٹ کی گئی ٹویٹس میں امریکی صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘دھمکیوں کی سیاست کے نتائج پرخبردار رہو یہ تمہارے گلے پڑ سکتی ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2015ء میں طے پائے جوہری معاہدے کے بعد یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کرچکے ہیں اور اس میں مزید اضافہ کریں گے۔ اگر ایران ایسا کرتا ہے تو یہ اس کی سنگین غلطی ہوگی۔
ٹرمپ کے مطابق’میں نے ایرانیوں کو صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ روحانی کا یہ بیان کہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری رکھیں گے انتہائی احمقانہ ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ایران دھمکیوں کی سیاست سے باز آئے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ دھمکیاں خود ایرانیوں کے لیے وبال جان بن جائیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ ان کا ملک چار روز کے بعد یورینیم کی افزودہ شدہ مقدار کو3 اعشاریہ 67 فی صد تک لےجانے کے لیے کام شروع کردے گا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ’’اگر جوہری سمجھوتے پر دست خط کرنے والے باقی ممالک اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتے ہیں تو پھر آراک میں واقع جوہری ری ایکٹر میں سات جولائی کے بعد سابقہ سرگرمیاں بحال کردی جائیں گی۔‘‘
البتہ انھوں نے واضح کیا کہ ’’ایران جوہری ڈیل کے تحت اپنے تقاضوں کی جانب صرف ایک گھنٹے میں لوٹ سکتا ہے۔ ہمارا یورپ اور امریکا کو مشورہ ہے کہ وہ دلیل ومنطق کے ساتھ مذاکرات کی میز کی جانب لوٹ آئیں ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور قانون کا احترام کریں ۔ان شرائط کے تحت ہم سب ہی جوہری ڈیل کی پاسداری کرسکتے ہیں‘‘۔
جوہری ڈیل کے تحت ایران نے 3.67 فی صد تک افزودہ یورینیم کی مقدار کو 300 کلوگرام سے کم سطح پر رکھنے سے اتفاق کیا تھا۔ ایران نے گذشتہ سوموار کو 2015 ء میں چھے بڑی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے اس سمجھوتے کے تحت مقررہ مقدار 300 کلوگرام سے زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے ۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے بھی ایران کے اس اعلان کی تصدیق کی ہے۔