بارش کی رم جھم کے ساتھ ہی میری آنکھ کھل گئی اور ساتھ ہی یاد آیا کہ چھت پر کپڑے دھو کر تاروں پر پھیلائے ہوئے تھے بھاگ کر دھلے ہوئے کپڑے اتارنے لگی جو بہت حد تک بھیگ چکے تھے ابھی آدھا گھنٹہ پہلے جب میری آنکھ لگی تو بارش کا دور دور تک کوئی امکان نہیں تھا اور اب پتا نہیں کہاں سے آسمان پر بادل نمودار ہو کر برسنے لگے تھے اور ہر چیز کو جل تھل کر رہے تھے۔
اچانک سے بارش ہوجانا، موسم گرما کا دیر سے آنا اور دیر تک جھلساتے رہنا۔ اسی طرح سردیوں کا موسم جو آج سے کچھ سال پہلے اگست، ستمبر سے شروع ہوجایا کرتا تھا اب دسمبر میں جا کر اپنا اثر دکھاتا ہے ۔ہر سال کے گزرنے کے ساتھ موسموں کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وہ سردی کی شدت ہو یا موسم گرما کی جھلسا دینے والی گرمی ،برسات کی بے ربط بارشوں کا سلسلہ ہو یا ملک کے مختلف حصوں میں بے بہا سیلاب ہوں الغرض موسموں کی تبدیلی ہر گزرتے سال کے ساتھ نمایاں تھی پہا ڑ جو کچھ سال پہلے برف کی تہوں سے ڈھکے ہوتے تھے، اب وہاں برف بہت حد تک ختم ہوچکی ہے موسموں کی یہ تبدیلی ، سیلاب کا آنا، کچھ خطوں میں قحط سالی ،بارشوں کے بے ربط سلسلے ، دریائوں اور سمندروں میں پانی کی مقدار بڑھ جانا ان سب کو مجموعی طور پر ‘کلائیمیٹ چینج’ کا نام دیا گیا ہے۔
کلائیمیٹ چینج کاتصور انیسویں صدی میں آیا جب پہلی مرتبہ قدرتی گرین ہائوس گیسوں کو نام اور پہچان دی گئی،اور زمین پر ہونے والی قدرتی تبدیلیوں کو پرکھا گیااور ان پر تحقیق کی گئی کلائیمیٹ چینج کی وجہ سے دنیا میں بہت سی جغرافیائی تبدیلیاں آئیں اور زمین کا او سط درجہ حرارت بڑھتا گیا جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا گیا۔گلوبل وارمنگ سے مراد زمین کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جانا ہے جس کی وجہ انسان بھی ہیں اور بہت سے قدرتی عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔
جیسے جیسے انسان ترقی کرتا گیا اپنے لیے سہولت کا سامان پیدا کرتا گیا ،ایک سے بڑھ کر ایک مصنوعات بننے لگیں صنعتیں ، فیکڑیاں ،گھروں میں استعمال ہونے والے اے سی ، ریفریجریٹر ، مختلف کیمیکلز، ہیر سپرے ،زراعت میں استعمال ہونے والی ادویات سب نے مل کر گلوبل وارمنگ میں اپنا کردار ادا کیا اور مسلسل کررہے ہیں ۔بہت سے قدرتی عوامل مثلاً جنگلات میں آگ لگنا،ایندھن کا جلنا ،آتش فشاں پہاڑوں کا پھٹنا مل کر گلوبل وارمنگ میں اضافے کا باعث بن رھے ہیں۔
سائنسدانوں کی متفقہ رائے کے مطابق دنیا کا اوسط درجہ حرارت آئیندہ آنے والی دہایوں میں بڑھتا رہے گا۔٢٠١٣ میں انڑگورمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج کی رپورٹ کے مطابق ١٨٨٠ سے ٢٠١٢ تک دنیا کا اوسط درجہ حرارت ٥. ١ فارن ہائیٹ (٨٥. ٠ سینٹی گریڈ)بڑھ چکا ہے۔اس میں زیادہ اضافہ١٩٥٠ کے بعد ہوا ایک اندازے کے مطابق اگر فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو ڈبل کردیا جائے تو دنیا کا اوسط درجہ حرارت٥.١ ڈگری سینٹی گریڈسے ٥.٤ ڈگری سینٹی گریڈ مزید بڑھ جائے گا۔
Global Warming
انڑگورمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج جس میں دنیا بھر سے سائینسدان شامل ہیں ان کے مطابق١٩٥٠ کے بعد گلو بل و ارمنگ میں شامل عوامل میں قدرتی عوامل کا کردار بہت حد تک ختم ہوگیا اور ١٠٠ فیصد میں سے ٩٥ فیصد کی وجہ صرف اور صرف انسان اور انسان کی بنائی ہوئی مصنوعات ہیں انڑگورمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج نے گلو بل وارمنگ کے اثرات کو دنیا کے مختلف خطوں میں کچھ ایسے بیان کیا ہے۔ نارتھ امریکہ۔ گلو بل وارمنگ کی وجہ سے نارتھ امریکہ میں موجودمغربی سائیڈ کے پہاڑوں کی برف پگھل جائے گی ،اور برف پگھلنے کی وجہ سے سمندروں میں پانی کا پیمانہ بلند ہوجائے گابارشوں میں ٥ سے ٢٠ فیصد اضافہ ہوگا اور گرمی کی شدت میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ لاٹن امریکہ: لاٹن امریکہ میں گلو بل وارمنگ کی وجہ سے جنگلات میں بہت حد تک کمی ہوجائے گی اور نتیجتاً جانوروں اور پودوں کی بہت سی نسلیں ناپید ہوجائیں گی انسانی استعمال کے لیے پانی کی فراہمی اور کھیتی باڑی کے لیے پانی اور توانائی کے حصول کے ذریعیوں میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
یورپ۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے یورپ سیلاب سے دوچار ہوگا ، پہاڑوں پر مجمند برف پگھل جائے گی۔سیاحت میں بہت حد تک کمی واقع ہوگی ۔فصلوں کی پیداوار ، پودے،جنگلات بڑے پیمانے پر متاثر ہوں گے ۔افریقہ۔افریقہ میں لوگ پانی کی شدید کمی کا شکار ہوں گے ،خشک سالی کا دور دورہ ہوگا ایک اندازے کے مطابق ٢٠٢٠تک افریقہ میں ٧٥ سے ٢٢٠ ملین افراد پانی کی شدید کمی کا شکار ہوں گے اور نتیجتاًزراعت کے شعبہ میں ٥٠ فیصد کمی ہوگی۔ایشیائ۔ ایشیاء میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے تازہ پانی کے ذخائر بہت حد تک متاثر ہوں گے، سیلاب زیادہ آئیں گے ۔ ایک اندازے کے مطابق ٢٠٥٠ تک وسطی،مغربی، مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا ء میں تازہ پانی کے مسائل میں اضافہ ہوگا اور بہت سے ساحلی علاقے ڈوب جائیں گے۔نئی نئی بیماریاں پھیلیں گی۔کچھ علاقوں میں سیلابی کیفیت ہوگی تو کچھ علاقے قحط سالی کا شکار ہونگے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا کا اوسط درجہ حرارت بیسیویں صدی میں ایک فارن ہایئٹ بڑھ چکا ہے۔ ایک فارن ہایئٹ جو سننے میں کسی اہمیت کا حامل نہیں لگ رہا ، دنیا میں بہت سے ماحولیاتی اور جغرافیائی تبدیلیاں پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے اگر دنیا کے اب تک کے درجہ حرارت کا سابقہ ریکارڈ دیکھیں جو درختوں کے تنوں ، برف کی مجمند تہوں اور کورل ریف سے پتہ چلتا ہے اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا کا درجہ حرارت جو پچھلی بہت دہایوں سے ایک جیسا رہا ہے اب اس میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔
گلوبل وارمنگ کی بنیادی وجہ ‘گرین ہائوس گیسیں’ ہیںچھ گرین ہائوس گیسیں زیادہ مشہور ہیں جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ، کاربن مونو آکسائیڈ، میتھین،آبی بخارات،کلوروفلوروکاربن اور نائٹرس آکسائیڈ شامل ہیں یہ گیسیں مختلف ذرائع سے ماحول میں شامل ہوتی ہیں اور ماحول کوآلودہ کرنے کا باعث بنتی ہیں اور گلوبل وارمنگ میں اضافہ کرتی ہیں فوسل فیول جس میں کوئلہ ،تیل اور گیس شامل ہیں ،پاور پلانٹ،کھاد بنانے والی فیکڑیاں ،صنعتوں سے چمنیوں سے نکلنے والا دھواں ،گھروں اوردفتروں میں چلنے والے اے سی ،ریفریجریٹر سے خارج ہونے والی گیسیں اور دھواں وہ سب عوامل ہیں جو مل کر گرین ہائوس گیسوں خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ماحول میں خارج کرتے ہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ جو گرین ہائوس گیسوں میں سب سے زیادہ نقصان دہ ہے سورج سے آنے والی شعاعوں کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہیں اوران شعاعوں کوکرہ ارض سے باہر واپس خلاء میں نہیں جانے دیتی اور اس طرح زمین کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو درخت اپنی خوراک بنانے میں استعمال کرتے ہیں اس طرح جنگلات کی کٹائی بھی گلوبل وارمنگ میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور بہت سے جانوروں اورپرندوں کے مسکن کو ختم کردیتی ہے۔پودوں اور جانوروں کی بہت سی نسلیں زمین کا اوسط درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے ناپید ہوگئی ہیں اور کچھ ختم ہونے کے قریب ہیں جن میں پولر بیئر شامل ہے برف کی تہوں پر رہنے وا لے یہ بیئر برف پگھلنے کی وجہ سے ختم ہورہے ہیں ، اینڈرڈ سپیشی ایکٹ کے تحت پولر بیئر کو اینڈرڈ سپیشیز کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے جس میں تمام وہ جانور شامل ہیں جن کی نسل ختم ہونے کے قریب ہے اس لسٹ میں شامل جانوروں میں برفانی لومڑی، کلائون مچھلی ، سیلمن،پینگوین سیل، باکسل کچھوا ، اور مسک آکسن شامل ہیں۔
Environmental Pollution
بین القوامی سطح پر گلوبل وارمنگ کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت سے اگریمنٹ سائن کیے گئے ہیں اور بہت سی کانفریس منعقد کی گئیں جن کا مقصد دنیا بھر میں گرین ہاوس گیسوں پر کنٹرول کرنا ہے جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔ کیوٹو پروٹوکول(١٩٩٧)کوپینہیگن کلائیمیٹ چینج کانفرنس(٢٠٠٩)یونایئٹڈ نیشن فریم ورک کنو ینشن آن کلائیمیٹ چینج(١٩٩٢)وارسا کلائیمیٹ کانفرنس(٢٠١٣) مونٹریل کلائیمیٹ کانفرنس(٢٠٠٥)فضا میں کاربن ڈائی آکسایئڈ کی مقدار کو کنٹرول میں رکھنے اور گلوبل وارمنگ کو کم کرنے میں ہر کوئی اپنا کردار ادا کر سکتا ہے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کرہی ہم اپنا راستہ بنا سکتے ہیں۔اگر ہم گاڑی میں سفر کرنے کی بجائے پیدل چلنے کو تر جیح دیں تو ہم ایک میل کے فاصلے میں ایک پائونڈ کی کاربن ڈائی آکسائیڈ بچا سکتے ہیں ایک درخت اپنی پوری زندگی میں ایک ٹن کاربن ڈائی آکسایئڈجذب کرتا ہے اس طرح زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر ماحول میں کا ربن ڈائی آکسایئڈکی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے فوسل فیول کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے کیونکہ یہ ماحول میں گرین ہائوس گیسوں کو بڑھانے کا باعث بنتے ہیں توانائی کے متبادل ذرائع استعمال کرنے چاہیے مثلاًشمسی توانائی ، ہوا کی توانائی کو استعمال کر کے ماحول کو آلودگی سے بچایا جا سکتا ہے۔ توانائی کو ضائع ہونے سے بچانا چائیے ، دن کے وقت اے سی اور ٹیوب لائیٹ کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے۔ صفائی کا خاص خیال رکھنا چائیے کوڑا کرکٹ کم سے کم پیدا ہونے دینا چایئے کوڑے کو گلانے سڑانے کے لیے زمین میں لینڈفل بنا کر کوڑا اس میں ڈال کر بند کردیا جاتا ہے اور کچھ دن بعد اس لینڈفل میں سے زہریلی گیسیں نکلتی ہیں جن میں بہت زیادہ مقدار میتھین گیس کی ہوتی ہے اور میتھین ایک گرین ہائوس گیس ہے جو گلوبل وارمنگ کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے اس کے علاوہ کوڑے میں شامل شیشے کی بوتلوں کو نئی شکل میں ڈھالنے کے لیے بھی مختلف مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں توانائی کا استعمال ہوتا ہے اور نتیجتاً تیل، گیس جلنے کی وجہ سے ماحول میں کاربن ڈائی آکسایئڈاور دوسری گرین ہائوس گیسیز شامل ہوتی ہیں۔اپنے اپنے دائرہ کار میں کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے گھر والوں ، دوستوں،رشتہ داروں اور محلہ والوں کو آگاہی دینی چایئے کہ کس طرح چھوٹے چھوٹے اقدام اٹھا کر ہم اپنے گھر،گلی،شہر،ملک کا ماحول بہتر بنا سکتے ہیں اور کس طرح گلو بل لیول پر ماحولیاتی آلودگی میں کمی لا سکتے ہیں اور اپنے آنے والی نسلوں کی بقا کے لیے کام کر سکتے ہیں۔