تحریر : اقبال زرقاش پاکستان کے وجود سے لے کر اب تک جس طرح اس ملک کو کرپشن پر محیط ٹھیکیداری نظام کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ پاکستان میں راتوں رات کروڑ پتی بننے کے شارٹ کٹ راستے دو ہی ہیں یا تو لینڈ مافیا کے گروہ میں شامل ہو جائیں یا پھر ٹھیکیدار بن کرکسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بن کر بطور انویسٹر سرمایہ کاری کریں۔ جی ہاں الیکشن میں جس جماعت کے جیتنے کے امکانات روشن نظر آرہے ہوں اس کی الیکشن مہم میں پیسہ لگائیں اور جب یہ سیاسی جماعت اقتدار میں آجائے تو پھر اربوں روپے کے سرکاری تعمیراتی کام کے ٹھیکوںکی نوازشات سے دیکھتے ہی دیکھتے آپ ارب پتی افراد کی لسٹ میں شامل ہو جائیں گے۔ جی ہاں ہمارے ملک کے موجودہ سیاسی نظام میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔کرپشن اور لوٹ مار کے اس ٹھیکیداری نظام نے ہمارے ملک کو مالی طورپر تو تباہ وبربادکر ہی دیا ہے
ساتھ ساتھ سرکاری عمارتوں کی تعمیرات میں ناقص میٹیرل کے استعمال سے ہمارے سرکاری اثاثہ جات آئے روز زمیں بوس ہو رہے ہیں۔ چند ماہ پہلے بننے والی سرکاری عمارتیں یوں دیکھائی دے رہی ہیں جیسے صدیوں پہلے بنائی گئی ہوںاوپر سے نیچے تک کمیشن مافیا کا راج ،یہ وہ ناسور ہے جس کے خاتمے کے بغیر ٹھیکیداری نظام کی اصلاح ناممکن نظر آتی ہے۔ حال ہی میں اٹک کی تحصیل جنڈ میںتعمیر ہونے والا دانش سکول سسٹم بھی ٹھیکیداروں اور سرکاری افسران کی ملی بھگت سے آج کروڑوں روپے کی کرپشن کا پول کھول رہا ہے۔٢٠١٣ء میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے تقریبا٦٩٨ملین کی لاگت سے تعمیر ہونے والے دانش سکول کا افتتاح کیاتھا۔تقریبا ڈیڈھ دوسا ل کا عرصہ گزرنے کے ساتھ ہی ٹھیکیدار کی ناقص تعمیرات کا پول اس وقت کھل گیا جب سکول میں بنائے گئے چار بڑے بڑے ہالز کی چھتیں کریک ہو کر نیچے کی طرف جھک گئیں۔
ٹھیکیداورں اورانتظامیہ نے اس کرپشن کو چھپانے کے لیے فوری طورپر جیک لگاکربلڈنگ کے نیچے سپورٹ دے کرچھت کو فوری طور پرگرنے سے بچا لیا۔اب ان بڑے ہالز کے اندرجگہ جگہ چھت کے نیچے سپورٹ کیلیے لگائے گئے بیم نظرآرہے ہیں جو کہ کرپشن مافیا کی ناقص تعمیرکا منہ بولتا ثبوت ہیں جن پر ابھی بھی کا م ہو رہا ہے۔ سکولوں کی ناقص تعمیرات کی خبریں منظر عام پر آئیںتوسکول انتظامیہ نے صحافیوں کا سکول میں داخلہ بند کر دیا تا کہ وہ ناقص تعمیرات کے تصویری مناظر فلمبند نہ کر پائیں تاہم اٹک کے ایک معروف پریس فوٹو گرافر نے ڈرامائی انداز میں اپنا حلیہ بدل کر ناقص تعمیرات کے مناظر اور چھت کے نیچے لگائی گئی سپورٹ کی تصاویر حاصل کرلیں جو مختلف اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں۔
Corruption
سرکاری سکولوں کی تعمیرات میں ناقص میٹریل اور کرپشن کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی مختلف سکولوں کی عمارتیںناقص تعمیرات کی وجہ سے زمین بوس ہو چکی ہیں بلکہ اس سے کئی بچوں کی قیمتی جانیں بھی ضائع ہو ئیں اس کے باوجود محکمہ تعلیم میں تعمیراتی کاموں میں کرپشن ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو فوری طور پر دانش سکول سسٹم جنڈ ضلع اٹک میں تعمیراتی کام میں ہونے والی بے ضابطگیوںمیں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کاروائی کرنی چاہیے جو اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے عارضی منصوبہ بندی سے بلڈنگ کو سپورٹ لگاکر کھڑا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق مون سون بارشوں سے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر سکولوں کی خستہ حال عمارتوں کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے سینکڑوں بچوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں جس پر ابھی تک سنجیدگی سے کام نہیں کیا جا رہا۔ محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت لاہور میں ١٢٧ سرکاری عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں جن کی دوبارہ مرمت اور تعمیر کی ضرورت ہے۔
اسی طرح پنجاب میں ٤٧٢٧ سکولوں کی عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں جن میں ٤٠ فیصد عمارتیں ضلع گوجرانوالہ، خوشاب،سرگودھا، لیہ، اٹک اور راولپنڈی میںموجود ہیں۔ کئی پرائیویٹ سکول بھی ایسے ہیں جن کی عمارتیں مخدوش ہیں اور کسی وقت بھی بڑے جانی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ پرائیویٹ سکولوں کو بلڈنگ فٹنس سرٹیفکیٹ بنوانے کا پابند کریں بصورت دیگر ایسے سکولوں کو بند کر وایا جائے جو کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سرکاری سکولوں میں تعمیرات کا معیار بہتر بنانے کے لیے اچھی شہرت کے حامل ٹھیکداروں کی خدمات حاصل کی جائیں نہ کہ من پسند سیاسی انویسٹرز کو ٹھیکے دے کر نوجوان نسل کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جائے۔
پنجاب بھر میں تمام سکولوں کی عمارتوں کا فوری جائزہ لینے کیلئے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے جو خستہ حال بلڈنگ کی فوری نشاندہی کرے اور ناقص تعمیرات کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزادی جائے تاکہ محکمہ تعلیم میں کرپشن پر مبنی ناقص تعمیرات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکا جا سکے اور ٹھیکیداری نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرکے شفاف ٹھیکیداری نظام قائم کیا جائے جس سے کرپشن، کمیشن مافیاء کے پرانے بوسیدہ نظام کا خاتمہ ہو سکے۔