اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف بی آر نے کہا ہے کہ ڈی اے پی کھادپر جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کھاد کمپنیوں کو ڈی اے پی کھاد کی بوری پر پرچون قیمت پرنٹ کرنے کا کہا گیا ہے جسے کھاد کمپنیوں نے ناقابل عمل قرار دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ اگر ڈی اے پی کو جنرل سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قراردے دیا جاتا ہے تو اس صورت میں ڈی ای پے کھاد کی قیمت میں 400 روپے فی بوری تک کمی کر دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو نے ڈی اے پی کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے سے انکار کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ دینے سے ریونیو متاثر ہوتا ہے کیونکہ وفاقی حکومت پہلے ہی کھاد پر سبسڈی دے رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب معاملہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس لے جایا گیا ہے تاہم ابھی وزارت خزانہ کی طرف سے کسی قسم کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کھاد کمپنیوں نے ڈی اے پی کی بوری پر قیمت پرنٹ کرنے سے انکار کر دیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ تکنیکی لحاظ سے یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ ڈی اے پی کی ٹرانسپورٹیشن پر آنے والی لاگت مختلف ہے۔ ڈی اے پی کی قیمت اور جی ایس ٹی کا معاملہ حل نہ ہونے سے زرعی شعبہ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔