تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ ڈار اور ڈالر میں ضرور کوئی تال میل ہے جو روپے کی قدر مسلسل کم ہونے سے مہنگائی ڈرون کی صورت میں روز عوام پر اٹیک کر رہی ہے جب شیخ رشیدنے اسحاق ڈالر کو چیلنج کیا کہ اگر ڈالر 98 روپے کا ہو گیا تو وہ قومی اسمبلی کی اپنی نشست سے مستعفی ہو جائیں گے تو اس وقت جب ڈالر کا جادو بنکوں، منی ایکسچینجروں اور منی مافیا کے سر چڑھ کر بول رہا تھا عام آدمی واقعی روپے کے مستقبل سے مایوس مایوس تھا۔ پھر کچھ ہی دنوں بعد پاکستان کی تاریخ میں معجزہ ہو ہی گیا ڈالر واقعی 98 کا ہوگیا اور اس میں قیمت میں دن بہ دن کمی واقع ہورہی ہے اب کچھ لوگ شیخ رشیدسے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن فرزند ِ پاکستان نے حکومت کو نیا چیلنج کرکے حیران پریشان اور پبلک کو خوش کر دیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کرکے دکھائو تو مانیں۔ ویسے شیخ رشید سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں عارف علوی نے ازراہ مذاق کہا شیخ صاحب! کہیں آپ ڈالر میں پھنس ہی نہ جائیں اس پر انہوں نے برجستہ جواب دیا میرا استتعٰی تیار ہے سب جانتے ہیں میں موجودہ پارلیمنٹ میں ان فٹ ہوں۔ استتعٰی دینے کے مطالبہ پر شاید شیخ رشید یہ کہنا چاہ رہے ہیں۔
کل کی بات اور ہے، میں اب سا رہوں یا نہ رہوں جتناجی چاہے تیرا آج ستا لے مجھ کو
سابقہ وزیر اطلاعات و نشریات نے ڈالر کی قیمت میں کمی کو اسحاق ڈار کی ”پرفارمنس” تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس تشوش کااظہار کیا ہے کہ 75 ملین ڈالر گذشتہ پیرکو آئے اتنی ہی خطیر رقم اس پیر کو آئی جس کام کی حامی حکمرانوں نے بھری ہے اس کا ڈیڑھ ارب ڈالر ابھی آنا باقی ہے حکمران قوم کو بتائیں یہ کون سا کام ہے جس کی اتنی بڑی رقم ملک میں آرہی ہے یہ کون سا کھاتہ ہے؟ میرے استتعٰی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ایک اور بات عابد شیر علی نے کہی ہے شیخ رشید اور اداکارہ میرا میں کوئی فرق نہیں ویسے ایک قدر دونوں میں مشترک ہے کہ یہ دونوں شخصیات خبروں میں رہنے کا ہنر جانتی ہیں اور لوگ چٹخارے لے لے ان کے بیانات پڑھتے رہتے ہیں جو سیاستدان حکومت کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں ان کی ایک خوبی نمایاں ہے وہ اپوزیشن میں آکرہی تنقید کرتے ہیںیہ الگ بات ہے کہ وہ اقتدار میں آکر حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے سب کے گناہ معاف کردیتے ہیں۔
Apple – A
سکول میں ٹیچر نے طالبعلم سے پو چھا Apple – Aسے آتا ہے یا Uسے یہ سن کر طالبعلم ذرا سا مسکرایا بولا مس Apple Aسے آتا ہے نہ U سے بلکہ پیسوں سے آتا ہے اسی طرح چیزیں بھی بازار سے پیسوں سے ملتی ہیں ڈالر کی قیمت کم ہوئی ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اب دودھ اور شہد کی نہریں بہ نے لگیں گی۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ڈالر کی قیمت میں تنزلی سب مصنوئی عمل ہے جونہی چھوٹے کاروباری لوگ گبھرا کر ڈالر مارکیٹ میں لے آئے ڈالر کی قدرمیں مزید کمی آئے گی پھرجب منظر نامہ واضح ہوگا بڑے بڑوںکی سمجھیں لاٹری نکل آئی ڈالر کی قیمتیں آسمان کو چھولیں گی اور عوام پھر مہنگائی کے ڈرون حملوں کی زدمیں ہوں گے لوگ کہہ رہے ہیں ڈالرکی قیمت کم ہوئی ہے اس کا فائدہ عوام کو کیوں نہیں ہورہا؟ مہنگائی، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہورہیں؟ معاشی چکی میں پسے عوام موجودہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے متحمل نہیں ہیں حکمران عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ایسی پالیسیاں تیار کریں جس سے عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے۔
حالات جوبھی ہیں واقعات جیسے بھی ایک کریڈٹ وزیر ِ خزانہ کو ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اس کے اثرات وقتی ہیں یا پھر مستقل اس کا فیصلہ تووقت کرے گا لیکن عوام کو اس کے ثمرات تبھی مل سکتی ہیں جب مہنگائی کم از کم 10% کم ہو جائے ورگرنہ عوام کو کیا فائدہ ڈالر جتنے کا بھی ہو جائے ویسے حکومت اگرشیخ رشیدکا نیا چیلنج ” پٹرول کی قیمت میں 10روپے کمی کرکے دکھائو”بھی قبول کرلے تو اس سے بہتوں کا بھلاہوگا۔
زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم یہ غم ہوگا توکتنے غم نہ ہوں گے
شیدے میدے کا خیال ہے اگر اسحق ڈار نے مستقل بنیادوں پر ڈالر کو نتھ ڈال دی تو یہ ان کا واقعی کمال ہوگا ملک میں دودھ اور شہد کی نہریںنہ سہی مہنگائی کا ضرور مکو ٹھپا جا سکے گا ورنہ ڈالر اور مہنگائی کے ڈرون حملے تو عوام پر ہوتے رہیں گے اور ان کو کوئی روکنے والا نہ ہوگا اللہ خیر کرے۔