اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹر اسحاق ڈار کی نیب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طارق فضل چودھری نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق، ریفرنس دائر کرنے کے بعد ملم کو اس کی کاپی دی جاتی ہے اور پھر کم از کم سات دن کا وقت دیا جاتا ہے، اس کے بعد فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وکیل نے عدالت کو متعدد فیصلے پیش کئے جن کے مطابق، ریفرنس دائر ہونے کے بعد کم از کم اڑتالیس گھنٹے تک فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی لیکن عدالت نے ہماری استدعا کو نہیں سنا اور اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
طلال چودھری کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں صرف اتنا لکھا ہے کہ چونکہ یہ عدالت عالیہ کا حکم ہے، اس لئے ہم یہ ریفرنس بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 سال کے دوران ان کے اثاثوں میں جو اضافہ ہوا اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے مگر اب سب کچھ جلد ہی عدالت کے سامنے آ جائے گا جبکہ اسحاق ڈار پر رشوت، کمیشن یا کک بیکس کا کوئی الزام موجود نہیں ہے۔