دی ہیگ (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کے کئی ممالک میں غیر قانونی آن لائن تجارت کے خلاف پولیس کی طرف سے وسیع تر اور مربوط کارروئی کی گئی ہے۔ اس دوران یوروپول کی قیادت میں ڈارک نیٹ پر تجارت کے الزام میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جن 150 ملزمان کو حراست میں لیا گیا، ان میں کئی بہت اہم افراد بھی شامل ہیں اور وہ سب کے سب انٹرنیٹ کی خفیہ ویب سائٹس پر ہتھیاروں اور منشیات سمیت غیر قانونی اشیاءکی فروخت میں ملوث تھے۔
یورپی پولیس کے ادارے یوروپول نے بتایا ہے کہ بیک وقت کئی ممالک میں بڑے مربوط انداز میں مکمل کیے گئے اس آپریشن کو ‘ڈارک ہنٹر‘ کا نام دیا گیا تھا، جو ڈارک ویب کے خلاف آج تک کیا جانے والا سب سے بڑا آپریشن تھا۔
اس آپریشن کے دوران مختلف ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے مجموعی طور پر نقدی اور کرپٹو کرنسیوں کی صورت میں تقریباﹰ 27 ملین یورو کی رقوم بھی برآمد کر لیں۔ اس کے علاوہ ان ملزمان کے قبضے سے بہت سی منشیات اور درجنوں ہتھیار بھی برآمد کر لیے گئے۔
دی ہیگ میں قائم یوروپول نے بتایا کہ یہ آپریشن آسٹریلیا، بلغاریہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکا میں کیا گیا۔
اس دوران صرف امریکا سے ہی حکام نے 65 افراد کو گرفتار کر لیا۔ اس کے علاوہ جرمنی سے 47 اور برطانیہ سے بھی 24 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔
یوروپول نے اپنے بیان میں کہا، ”ان 150 گرفتار شدگان میں کئی ایسے بڑے ملزم بھی شامل ہیں، جنہیں ہائی ویلیو ٹارگٹ سمجھا جاتا تھا۔ ان ملزمان کے قبضے سے بڑی رقوم اور ڈیجیٹل کرنسیوں کے علاوہ 45 گنیں اور 234 کلو گرام (516 پاؤنڈ) منشیات بھی برآمد کر لی گئیں۔‘‘
ڈارک نیٹ عام طور پر انٹرنیٹ کی ایسی خفیہ ویب سائٹس کو اجتماعی طور پر کہا جاتا ہے، جن تک رسائی عام ویب سائٹس کی طرح نہیں بلکہ خصوصی سافٹ ویئر اور کئی مختلف پاس ورڈز کے ساتھ ہی ممکن ہوتی ہے۔ ڈارک نیٹ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ وہاں جانے والے صارفین کی شناخت بھی خفیہ رہتی ہے اور ان کا پتہ چلانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے ڈارک نیٹ کو مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔