راولپنڈی (اصل میڈیا ڈیسک) پولیس نے کم عمر بچوں کے ساتھ بدفعلی کرکے وڈیوز و تصاویر بنا کر مبینہ طور پر ڈارک ویب پے نشر کرنے والے گینگ کے سرغنہ سہیل ایاز عرف علی کیس کی تفتیش کا دائرہ خیبر پختون خوا تک وسیع کرتے ہوئے پشاور میں ملزم کے زیر استعمال رہائش گاہوں پر چھاپے مارے ہیں۔
راولپنڈی کے تھانہ روات کے علاقے سے پولیس نے سہیل ایاز عرف علی نامی ملزم کو گرفتار کرکے قہوہ فروخت کرنے والے معصوم بچے کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تو پولیس کے مطابق ملزم کے حوالے سے انکشاف ہوا کہ ملزم برطانیہ اور اٹلی میں بچوں سے زیادتی اور وڈیو بنا کر ڈارک ویب کو مہیا کرنے کے الزام میں سزا پاکر جیل کاٹ چکا ہے اور ڈی پورٹ کیا گیا۔
ابتدائی تفتیش میں 30 بچوں سے زیادتی اور وڈیو بنانے کا اعتراف کرچکا ہے، ملزم انتہائی اعلی تعلیم یافتہ پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈاکاوٹنٹ، کے پی حکومت اور عالمی ادرے کے تحت چلائے جانے والے پروگرام میں مالی معاملات میں کنسلٹینسی فراہم کرکے ماہانہ 3 لاکھ روپے تنخواہ کماتا ہے، بیوی اور بچے ملزم سے علیحدہ ہو چکے ہیں۔
مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے پیرودھائی کے علاقے سے ملزم کے خرم کالا نامی ساتھی کو گرفتار کرکے کھنہ کے رہائشی ایک مزید بارہ سالہ بچے کا سراغ لگایا اور اس وقت تک متاثرہ بچوں کے حوالے سے ملزم کے خلاف 3 الگ الگ مقدمات درج ہوچکے ہیں جن کی تفتیش پولیس کی 8 رکنی ٹیم کررہی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تفتیش کے دوران پولیس کی ایک ٹیم نے باقاعدہ مجاز اتھارٹی سے اجازت سے ملزم کو ہمراہ لے کر پشاور میں اس کی خفیہ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، جہاں سے پولیس ٹیم نے چند اہم شواہد بھی حاصل کیے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم واردات کے دوران استعمال ہونے والی منشیات جہاں سے حاصل کرتا ان کا بھی پتہ لگا کر انہیں بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے اور تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم کا گروہ خیبر پختون خوا میں حیات آباد اور محلقہ علاقوں جب کہ راولپنڈی میں مزکورہ سوسائٹی اور پیرودھائی وغیرہ کے علاقوں کو اپنی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتا تھا۔ پولیس ٹیم نے تفتیش کے دوران کردار سامنے آنے پر پشاور میں 2 ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے لیکن پولیس کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
ادھر پولیس کو یہ بھی پتہ چلا کہ ملزم سہیل ایاز برطانیہ ، اٹلی اور دیگر ممالک میں رہا ہے، 2005 سے 2007 کے دوران ایک عالمی ادارے کے پروگرام سے منسلک ہوکر افغانستان میں بھی تعینات رہا اور افغانستان میں اس کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ملزم کی جانب سے زبردستی کانشانہ بنایا جانے والا دوسرا 12 سالہ بچہ گزشتہ دو دنوں سے اپنے گھر سے پراسرار طور پر ایک مرتبہ پھر لاپتہ ہوگیا اس حوالے سے اس کے لواحقین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو بچے کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے رجوع کیا ہے۔