غزل

Water Rivers

Water Rivers

زردار کبھی چاہنے والا نہیں مانگا
رائی کی ضرورت پہ ہمالہ نہیں مانگا

بروقت ضرورت نہ ہوئی پوری کسی سے
سورج سے اندھیرے میں اجالا نہیں مانگا

اکثر میرے چولہے میں رہا برف کا ڈیرا
لیکن کسی رشتے سے نوالہ نہیں مانگا

غالب کے ہنر، میر کی فن کاری کے صدقے
ناقد سے کسی نے بھی حوالہ نہیں مانگا

پوری نہ ہو، ایسی کوئی خواہش ہی نہیں کی
منظر کوئی آنکھوں نے نرالہ نہیں مانگا

تپتے ہوئے صحرا کی ضیا پیاس بجھائی
دریاؤں سے پانی کا پیالہ نہیں مانگا

شاعر : ڈاکٹر کلیم ضیا