ناکامی : جستجو اکثر کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے اور محض گفتگو صرف ‘خوار’ کرتی ہے۔ لاعلمی:جوسدِ راہ ہیں کاش وہ جانتے ہوتے کہ بعض اوقات مضبوط دیواریں خود اپنے بوجھ سے منہدم ہوجایا کرتی ہیں۔ دان: دِین بھی اسکا اور دَین بھی ، جس پر مہربان ہوتا ہے اس پر احسان کر دیتا ہے اسے اپنا دین دان کر دیتا ہے۔ دائمی دشمنی: اتحاد اور فساد ایک دوسرے کے دائمی دشمن ہیں جبھی تو یہ کبھی ایک ساتھ نہیں دیکھے گئے۔ اندھیرا: اگر کوئی تمھیںبے سبب برا کہے تو جان لینا تم دونوں میں سے کوئی ایک یقینا اندھیرے میں ہوگا۔ نور: مثبت سوچ وہ روشنی جو پہلے باطن کو منور کرتی ہے پھر ظاہر کو۔ واضح فرق: سورج کی روشنی باہر سے اندر آتی ہے اور قلبی روشنی اندر سے باہر۔ فساد کی جڑ: ہمارے اکثر مسائل کی جڑیں ہماری زبان کی نوک سے جُڑی ہیں۔ تبدیلی : زندگی سے پیار جب موت کا انکار بن جائے تو انسان کے افکار ہی بدل جایا کرتے ہیں۔ المیہ : مسئلہ یہ نہیں کہ ہم دوسروں کو اپنی نظر سے دیکھتے ہیں المیہ یہ ہے کہ ہم انہیں اپنے جیسا دیکھنا چاہتے ہیں۔ رحمتِ عظمی: ماں باپ سے گہری عقیدت توشہء آخرت ہے۔ آگہی: وہ لاعلمی جو ہمیں خوش گمان بنا دے اس علم سے ہزار درجے افضل ہے جو آدم کو آدم سے بدظن کر دے۔ فساد: جہاں صرف ذاتی مفاد ہوگا وہاں فساد ہوگا فساد ہوگا فساد ہوگا جہاں رواداری نہ ہوگی وہاں لامحالہ خانہ جنگی ہوگی بس خانہ جنگی۔ آزار: انسان کی عہد شکنی ہر عہد میں انسا ن کی دل شکنی کا واحد سبب رہی ہے۔ اکائی: کیسی عجیب بات ہے کہ ایک مختصر ترین اکائی بھی ایک ہے اور بزرگ ترین بھی، یہی وجہ ہے اس کائنات کے خالق کو بھی ہم ‘احد’ کہہ کر پکارتے ہیں۔ دشواری: آسان ترین کام دوسروں پر تنقید کر نا اور دشوار ترین اپنی زبان کو اس کام سے باز رکھنا ہے۔ مذمت : تعصب کو کوئی اچھا نہیں کہتا حتی کہ معتصب بھی۔ تنگ دامنی : زمین کا دامن آبادی سے نہیں تنگ نظری سے تنگ پڑتا ہے۔ خوف: دنیا کی محبت موت کا ڈر شدید تر کر دیتی ہے۔ معجزہ: کچھ ہونا معجزہ نہیں ، کچھ نہ ہونا معجزہ ہے۔ عفونت: عصبیت سے عفت نہیں قلبی عفونت ہاتھ آتی ہے۔ عبادت : سیادت سعادت ہے اور سیاست عبادت بشرطیکہ بے طلب ہو۔ فساد : جہاں صرف ذاتی مفاد ہو گا وہاں صرف فساد ہو گا۔ دہشت گردی : جہاں رواداری نہیں ہو گی وہاں صرف دہشت گردی ہو گی۔ ْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْْضبط : صبر جبر سے نہیں ضبط سے آ تا ہے۔ نادان : نا دان وہ ہے جو کسی کو ”دان” نہ کر پائے۔ کاٹ : کچھ لوگوں کی خاموشی اتنی کاٹ ہوتی ہے کہ قلم کی نوک سے پگڑیاں اچھالے والے کٹ کے کہیں کے نہیں رہتے غم غلط کرنا : غم تب کچھ کم ہوتا ہے جب دل خم ہو جائے آنکھ نم ہو جائے۔ کایا پلٹ : غم کبھی پتھر کو موم کر دیتے ہیں اور کبھی موم کو پتھر۔ خود ستائی : خود ستائی معیوب بھی مرغوب بھی۔ گول : باتیں نوکیلی ہوتی ہیں انہیں کر لیا کریں۔