ڈسکہ (اصل میڈیا ڈیسک) ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب سے متعلق سرویز میں مسلم لیگ (ن) عوام کی پہلی پسند کے طور پر سامنے آئی ہے۔
ملک کی تین بڑی ریسرچ کمپنیز گیلپ پاکستان، ایپسوس اور پلس کنسلٹنٹ نے این اے 75 ڈسکہ کے مجموعی طور ہر 3 ہزار سے زائد ووٹرز کی رائے پر مبنی سروے جاری کر دیا۔
گیلپ پاکستان ، آئی پی ایس او ایس اور پلس کنسلٹنٹ کے سروے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 میں شماریاتی طور پر منتخب مجموری طورپر 3 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز سے کروائے گئے۔
سروے میں پاکستان مسلم لیگ ن تمام جماعتوں کے مقابلے میں ووٹرز کی پسندیدگی میں سب سے آگے نظر آئی۔
گیلپ پاکستان کےسروے میں 36 فیصد ووٹرز نے دوبارہ ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کوووٹ دینے کےلیے اپنی پہلی پسند کہا تو 32 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کوو وٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا جب کہ 4 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ ڈالنے کےلیے منتخب کیا، 18 فیصد نے کس جماعت کوووٹ دینا ہے اس بارے میں فی الحال فیصلہ نہ کرنے کا کہا، 3 فیصد نے ووٹ نہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔
آئی پی ایس او ایس کے سروے میں 45 فیصد ووٹرز ،پاکستان مسلم لیگ ن کے حق میں ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کرتے نظر آئے ، 27 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا کہا جب کہ 5 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان کوووٹ دینےکےلیے اپنی پسند کہا، سروے میں 18 فیصد نے فی الحال کس کو ووٹ دینا ہے اس بارے میں فیصلہ نہ کرنے کا کہا جب کہ 4 فیصد نے ووٹ نہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا ۔
ادھر پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں ڈسکہ سے 52 فیصد ووٹرز نے ن لیگ کو ضمنی انتخاب میں دوبارہ ووٹ دینے کےلیے پسند کیا، 40 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا جب کہ 2 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان اور 1 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کے حق میں بات کی ۔
پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 4 فیصد نے فی الحال کس جماعت کو ووٹ دینا ہے اس بارے میں فیصلہ نہ کرنے کا کہا جب کہ 1 فیصد نے ضمنی انتخاب میں ووٹ نہ دینے کا ارادہ ہونے کاکہا۔
سروے کرنے والی تینوں بڑی ریسرچ کمپنیز این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کی صورت میں پاکستان مسلم لیگ ن کی فتح کی پیش گوئی کررہی ہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ن لیگ کو حلقے کےکئی علاقوں میں ٹف ٹائم دینے کا بتایا جارہا ہے ۔
سروے کے مطابق پی ٹی آئی ن لیگ کا ووٹ بینک کم کرنے میں بھی کامیاب ہوئی۔
تینوں سرویز میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہنے والوں کے درمیان فرق دیکھا جائے تو گیلپ پاکستان کے سروے میں میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان صرف 4 فیصد کا فرق نظر آیا لیکن آئی پی ایس او ایس میں 18 فیصد جب کہ پلس کنسلٹنٹ میں یہ فرق 12 فیصد کا ہے۔
گیلپ پاکستان اور آئی پی ایس او ایس کے سرویز میں یہ نوٹ کیا گیا کے گزشتہ دو انتخابات میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک میں کمی آئی اور پاکستان تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے ۔
گیلپ پاکستان کے سروے میں 2018 میں 49 فیصد نے ن لیگ، 34 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف تو 4 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دینے کاکہا جب کہ 19فروری کے ضمنی انتخاب میں 42 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن تو 42 فیصد نے ہی پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا کہا۔
اس کے علاوہ 7 فیصد نے ضمنی انتخاب میں تحریک لبیک پاکستان کو ووٹ دینے کا بتایا۔
آئی پی ایس او ایس کے سروے میں 2018 کے انتخابات میں 55 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا بتایا جب کہ 32 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کوووٹ دینے کا کہا، 5 فیصد نے ٹی ایل پی، 2 فیصد نے آزاد امیدواروں جب کہ 1 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کو 2018 کے انتخابات میں ووٹ دینے کا کہا ۔
مگر فروری 2021 کے ضمنی انتخاب میں 51 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہا جب کہ 39 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا بتایا، ان کے علاوہ 6 فیصد نے تحریک لبیک پاکستان جب کہ 6 فیصد نے آزاد امیدواروں کو ووٹ دینے کا کہا۔
البتہ پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں ن لیگ کے ووٹ بینک میں اضافہ دیکھا گیا ۔ 2018 کے الیکشن میں 52 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن کوووٹ دینے کا کہا تو 44 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا بتایا جب کہ 3فیصد نے ٹی ایل پی کو 2018 کے عام انتخابات میں ووٹ دینے کاکہا۔
لیکن 19 فروری کے ضمنی انتخاب میں 54 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن کوووٹ دینے کا کہا جب کہ 41 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا بتایا، 3 فیصد نے ٹی ایل پی جب کہ 1 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کوووٹ دینے کا کہا۔
تینوں سرویز میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کے 19 فروری کے ضمنی انتخاب میں ووٹرز کی بڑی شرح نےحق رائے دہی استعمال کیا ۔ گیلپ پاکستان میں 82 فیصد ، آئی پی ایس او ایس میں 84 فیصد جب کہ پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 96فیصدنےضمنی انتخاب میں ووٹ دینے کا کہا ۔
حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخابات میں ووٹ دینے کے سوال پر پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 88 فیصد افراد نے ایک بار پھر ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا، 8 فیصد نے اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہ کرنے کا کہا جب کہ 4 فیصد کا کہنا تھا کے وہ دوبارہ ضمنی انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔