ڈسکہ (جیوڈیسک) ڈسکہ واقعہ کے بعد ڈی پی او سیالکوٹ کے تبادلے کیخلاف ضلع بھر کے ایس ایچ اوز نے استعفٰی دینے کا فیصلہ کر لیا ، دوسری جانب پولیس سروسز آف پاکستان کے افسران کا کہنا ہے کہ پولیس کا موقف سنے بغیر حکومت کی جانب سے یک طرفہ فیصلے مایوس کن ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ سٹی ڈسکہ شہزاد وڑائچ کے ہاتھوں وکلا کے قتل کے بعد ڈسکہ اور لاہور میں وکلا نے جس طرح قانون کو روندا ، اس پر شاید خود قانون بھی نوحہ کناں ہو ۔ حکومت نے بپھرے ہوئے وکلا کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے ڈی پی او سیالکوٹ شہزاد آصف کو واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے او ایس ڈی بنایا تو پی ایس پی افسران میں کھلبلی مچ گئی ۔ پولیس سروس آف پاکستان کے افسران کا کہنا ہے پولیس کا موقف سنے بغیر حکومت کی جانب سے یکطرفہ فیصلے مایوس کن ہیں ۔ وکلا قتل کی مذمت کرتے ہیں لیکن قتل کی وجوہات پر بھی غور کیا جائے ، وکلا ءکے انتہائی غیر اخلاقی رویے کی وجہ سے قتل جیسا اقدام ہوا۔
پی ایس پی ذرائع کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر احتجاج دیکھ کر فیصلے ہونے ہیں تو اس سے پولیس فورس میں مایوسی ہو گی ۔ پرتشدد واقعات اور معطلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پی ایس پی چیپٹر پنجاب نے آئی جی پنجاب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دوسری طرف ڈی پی او سیالکوٹ کے تبادلے کیخلاف ضلع بھر کے ایس ایچ اوز نے استعفٰی دینے کا فیصلہ کر لیا ادھر استعفوں کی خبر اور بے چینی کو بھانپتے ہوئے سابق ڈی پی او سیالکوٹ شہزاد آصف کا کہنا ہے اپنے سینئرز کے حکم پر چارج چھوڑا ، انہوں نے تمام ایس ایچ اوز سے کہا ہے کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔
شہزاد آصف نے کہا ہماری ڈیوٹی عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے ، واقعہ ڈسکہ کے بعد ڈی پی او سیالکوٹ شہزاد آصف کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے جبکہ ڈی ایس پی ڈسکہ وسیم ڈار کو عہدے سے ہٹا کر سینٹرل پولیس آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدات کی گئی ہے اور ایس ایچ او تھانہ سٹی کے ایس ایچ او شہزاد وڑائچ کو قتل کے الزام میں گرفتار کر کے گوجرنوالہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔