اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے سربراہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے آج ریٹائرمنٹ کے بعد عدلیہ کی تاریخ کا ایک سنہری باب بند ہو جائے گا۔ ان کے جوڈیشل ایکٹوازم سے جہاں عام آدمی کی داد رسی ہوئی وہاں حکمرانوں کی نیندیں بھی حرام ہوئیں۔
افتخار محمد چوہدری اپنے فیصلوں کی صورت میں جہاں حکمرانی کرتے رہے وہاں انہوں نے بدمست بیوروکریسی کو نکیل بھی ڈالی اور بدعنوان سیاستدانوں اور بیوروکریٹس پر اپنی گرفت مضبوط کی۔ عدلیہ کی نافرمانی کے جرم میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گھر بھیج دیا جبکہ دوسرے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف تاحال رینٹل پاور کیس بھگت رہے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہی میاں محمد نواز شریف کو انصاف فراہم کیا اور ڈوگر کورٹ سے نااہل قرار دینے کا فیصلہ دے کر ان کے اقتدار تک پہنچنے میں حائل رکاوٹیں دور کر دیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو نظر بند کرنے پر جنرل (ر) پرویز مشرف کو آج آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمے کا سامنا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تاریخی فیصلے کئے اور این آر او کو کالعدم قرار دے دیا۔ ان کو اپنے راستے سے ہٹانے کیلئے ان کیخلاف کئی اسکینڈل بھی بنائے گئے۔ جعلی ڈگری اور دوہری شہریت کے حامل ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیا اور لاپتہ افراد کی توانا آواز بنے رہے۔
انہوں نے با رہا ایسے فیصلے دئیے جو پارلیمنٹ کیلئے قانون سازی کا باعث بنے۔ امریکی نیشنل لاء جرنل نے لائیر آف دی ایئر 2007ء کے ایوارڈ، 10 مئی 2008ء کو ساﺅتھ ایسٹرن یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف لاء کی اعزازی ڈگری، 17 نومبر 2008ء کو دی ایسوسی ایشن آف دی بار آف سٹی نیویارک نے عدلیہ اور وکلاء کی آزادی کا نشان قرار دے کر ایسوسی ایشن کی اعزازی ممبر شپ، 10 نومبر 2008ء کو ہاورڈ لاء سکول نے میڈل آف فریڈم، 28 مئی 2012ء کو بھارتی تنظیم پیٹا نے ہیرو ٹو اینیمل ایوارڈ دیا گیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے میڈل آف فریڈم حاصل کیا۔ قبل ازیں یہ ایوارڈ جنوبی افریقہ کے آنجہانی صدر نیلسن منڈیلا اور چارلس ملٹن ہاسٹن کو دیا گیا تھا۔