داؤد اوگلو کی ایردوآن کو ‘دہشت گردی’ کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

Davutoglu

Davutoglu

انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی میں اپوزیشن کے حامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق وزیراعظم احمد دئود اوگلو نے حکمران جماعت’آق’ اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد دائود اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے’۔ ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ء ترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔ ان کا اشارہ ‘آق’ ہارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

دائود اوگلو نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں جب حال ہی میں ترک ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ احمد دائود اوگلو ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

احمد دائود اوگلو کا شمار ترکی کے اسلام پسندوں میں ہوتا ہے مگر اب وہ ترک صدر طیب ایردوآن سے الگ ہوچکے ہیں۔ سنہ 2002ء میں اقتدار پرفائز ہونے والی ‘آق’ پارٹی اور حکومت میں احمد دائود اوگلو کواہم ذمہ داریوں پر فائز کیا جاتا رہا ہے۔