کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وائس چانسلر تلاش کمیٹی کے تحت داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں نئے شیخ الجامعہ کے انتخاب کا معاملہ انتہائی متنازع صورت اختیار کرگیا ہے۔
ایک جانب تلاش کمیٹی نے بدھ کو داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کے سلسلے میں منعقدہ انٹرویوز کے بعد مہران انجینئرنگ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر کو ڈاکٹر اسلم اوخیلی کو سب سے زیادہ مارکس دے کر سرفہرست کردیا ہے جبکہ دیگر دو امیدواروں میں حفیظ الرحمن اور آفتاب میمن شامل ہیں۔
ڈاکٹر قدیر راجپوت کے قریبی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اسلم اوخیلی کو 64 مارکس، حفیظ الرحمن کو 63 مارکس اور آفتاب میمن کے مارکس 50 کے قریب مارکس دیے گئے، ہیں ان تینوں ناموں کی سمری وزیر اعلی کو ارسال کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب مہران یونیورسٹی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی پروفیسر ڈاکٹر زینت محمد علی کے علاوہ دیگر کچھ انتظامی افسران نے سندھ کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر اسلم اوخیلی کو نیب انکوائری کے دوران فوری طور پر کام سے روکنے اور معطل کرنے کی درخواست کردی جس سے صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے۔
وزیر اعلی سندھ کو بھجوائے گئے خط میں مذکورہ پروفیسر و افسران نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ تلاش کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قدیر راجپوت کو ہدایت جاری کریں کہ وہ داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کے سلسلے میں ڈاکٹر اسلم اوخیلی کی نامزدگی کی کوششوں سے باز رہیں اور انھیں مسلسل تیسری مدت کے لیے وائس چانسلر مقرر کرانے کی غیر قانونی کوشش نہ کریں۔
خط میں تلاش کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قدیر راجپوت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تلاش کمیٹی کے موجودہ چیئرمین مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور موجودہ پروفیسر ایمرطس ہیں اور پروفیسر ایمرطس ہونے کے سبب موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اسلم اوخیلی ڈاکٹر قدیر راجپوت کےCURRENT BOSS ہیں اسی سبب سے ڈاکٹر قدیر راجپوت انھیں داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کا وائس چانسلر نامزد کرانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس خط کا عکس وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس، چیف آف آرمی اسٹاف، آڈیٹر جنرل ، چیئرمین ایچ ای سی، چیئرمین نیب و دیگر کو بھی بھجوایا گیا ہے۔