ڈاووس: چینی صدر شی جن پنگ کی ’تسلط اور دھونس‘ کی پالیسی کے خلاف تنبیہ

 Xi Jinping

Xi Jinping

چین (اصل میڈیا ڈیسک) ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں چینی صدر شی جن پنگ نے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے تصادم کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ’تباہ کن‘ نتائج ہوں گے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے آج بروز پیر دنیا کو ‘پروٹیکشنزم‘ کے خلاف خبردار کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے تعاون کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر شی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر ”نظریاتی دشمنی کو ہوا دینے، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی مسائل‘‘ پر سیاست کرنے کے خلاف بھی خبردار کیا۔

صدر شی کا خطاب
چینی صدر کے بقول، ”تاریخ نے بار بار ثابت کیا ہےکہ محاذ آرائی سے مسائل حل نہیں ہوتے، یہ صرف تباہ کن نتائج کو دعوت دیتی ہے۔‘‘ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ اعتماد اور تعاون کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی عالمی وبا کو شکست دی جا سکتی ہے۔

صدر شی کا یہ بیان چین اور امریکا کے مابین بڑھتے مختلف تنازعات کے جواب میں سامنے آیا ہے، جن میں تائیوان کی خودمختاری، دانشورانہ ملکیتی حقوق، تجارت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے معاملات شامل ہیں۔

بیجنگ حکومت واشنگٹن پر ”سیاسی جوڑ توڑ اور اقتصادی دباؤ ڈالنے‘‘ کا الزام عائد کرتی ہے۔ جبکہ چین پر بھی بحیرہ جنوبی چین میں اپنے علاقائی دعوؤں کے تحت کئی چھوٹے ممالک کے ساتھ تنازعات میں دھونس جمانے کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔

چینی صدر عالمی اقتصادی فورم کے پہلے روز آن لائن خطاب کر رہے تھے، جو کہ ہر سال سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈاووس میں منعقد ہوتا ہے۔ تاہم کورونا وبا کے سبب اس مرتبہ ورچوئل ورلڈ اکنامک فورم کا انعقاد کیا گیا ہے۔

لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔

چینی صدر کے علاوہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا خطاب بھی متوقع ہے۔ اس دوران امریکا میں متعدی امراض کے سربراہ انتھونی فوچی ایک مباحثے میں شرکت کریں گے، جس میں کورونا وبا کے خلاف آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو کی جائے گی۔

علاوہ ازیں عالمی اقتصادی فورم کے دوسرے روز اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور جاپانی وزیراعظم کشیدا فومیو بھی تقاریر کریں گے۔ جرمنی کے اولاف شولس بھی پہلی مربتہ بطور چانسلر بدھ کے روز خطاب کریں گے۔