تحریر : راؤ خلیل احمد دستاویزی ثبوتوں کے حساب سے میں نے آج زندگی کی انگز کی ففٹی مکمل کر لی ہے ، اس ففٹی میں مجھے 18262 دن دوڑنا پڑا جن میں 9967 دن پاکستان میں اور 8295 دن پیرس میں۔ دنوں کا حساب کتاب اس دن شروع ہوا جب ایک دن ایک خدا اورایک رسول کو ماننے والے پاکستان کی سرحدوں کے محافظ کے ایک گھر میں جنم لیا۔ ابھی رشتوں کی پہچان بھی اچھی طرح نھیں ہوئی تھی کہ ایک دن والدہ دنیا چھوڑ کر دائی اجل کو لبیک کہ گئیں۔ ایک دن اسکول شروع کیا پڑھتے پڑھتے ایک دن ہالنید پہنچ گیا۔
ایک دن فرانس کو اپنا مستقل مسکن بنانے کا فیصلہ کیا۔ ایک دن شادی ہوئی اور پھر ایک دن میں خود باپ بن گیا۔ اور ایک دن میرا باپ ہمیں چھوڑ کر دنیا کے اس پار چلا گیا جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا۔ ایک دن مجھے بھی جانا ہے۔ چھوڑنے شائد چار جائیں پر جانا مجھے اکیلے ہی ہے۔ ایک دن اکیلا ہی آیا تھا اور ایک دن اکیلا جاؤں گا۔ ساری زندگی ایک خدا اور ایک رسول کی اطاعت کی دنیاوی خداؤں نے اثر انداز ہونے کی کوشش کی مگر میرے اس ایک خدا نے کسی فرعون کو مجھ پر غالب ہونے نھیں دیا۔
ایک اس دن کے لیے ، اسی ایک خدا سے ملتمس ہوں کہ جب اسی کے دربار میں حاضر ہونا ہے اے میرے پرور دگار مجھے اپنے حفظ و آمان میں رکھ ۔ اور دعا گو ہوں ان سب کے لیے بھی جو آج کے دن میرے لیے اچھے جزبات رکھتے ہیں کہ رب العاملین ان کو دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے۔ اور ان کے لیے بھی دعا گو ہوں جو مجھ سے نالاں ہیں مجھے اس ایک دن تک برداشت کر سکیں جب ان کو چھوڑ کر آگے چلا جاؤں گا اور پھر ایک دن وہ بھی مجھ سے آن ملیں گے۔