دادو: قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ 76 روز میں 118 افراد شہید کر دیئے گئے، سینکڑوں زخمی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی سفاکیت اور عوام کی مظلومیت عالمی اداروں کو کیوں نظر نہیں آتی، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اقوام متحدہ کیوں خاموش ہے،او آئی سی عملی اقدام سے کیوں گریزاں ہے؟ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کا خطاب جاندار تھا مگر ہمیں مزید بھرپور طریقے سے مسئلہ کشمیراور روایتی حریف کی کارستانیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانا ہوگا، ہمسائیوں سمیت عالمی دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کو استوار کرنا ضروری ہے، کوئی مشکل وقت آیا تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران کیا ۔ دوران گفتگو بین الاقوامی صورتحال، مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور وزیراعظم کے اقوام متحدہ میں خطاب سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔ اس موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 76 روز گزر گئے ہیں لیکن تاحال عوام پر بھارتی مظالم میں کمی نہیں آئی، یہا ں تک کہ پرامن احتجاج کا حق تک سلب کرتے ہوئے کرفیو نافذ کردیاگیا اب تک کی اطلاعات کے مطابق 118 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی کردیئے گئے لیکن افسوس یہ سفاکیت عالمی اداروں خصوصاً انسانی حقوق کی تنظیموں کو نظر آتی ہے نہ اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی اقدام اٹھایاگیا جبکہ او آئی سی کیوں عملی اقدام اٹھانے سے گریزاں ہے ؟ ہم ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تمام فریقین کی خواہشات کے احترام کے ساتھ حل کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے جس انداز میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے فلور پر اٹھایا وہ مستحسن اور جاندار ہے لیکن موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں روایتی حریف کی کارستانیوں کا معاملہ مزید موثر طریقے سے عالمی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس ماضی میں ہم پر خارجہ پالیسی مسلط کی جاتی رہی، اکثر فیصلے ایسے کئے گئے جو ہمارے تھے ہی نہیں لیکن تھونپے گئے۔
اب ہمیں ایک خود مختار اور ذمہ دار ایٹمی ملک کی حیثیت سے اپنی خارجہ پالیسی ازسرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور اپنی پالیسیوں پرنظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ہمسائیوں سمیت عالمی دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کو استوار کرنا ضروری ہے ۔ ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ اپنے ملک میں کسی دوسرے کی مداخلت کا راستہ روکیں اور کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات سے خود کو علیحدہ رکھیں ، اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر کبھی ملک پر مشکل وقت آیا تو کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا اور دفاع وطن کیلئے اپنی آئینی و قانونی دائروں میں رہتے ہوئے ہر اقدام اٹھانے سے دریغ نہیں کرینگے۔