تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ ایماندارڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پرسرار ہلاکت کے بعد جہاں اس کے اہل خانہ صدمے سے دو چار ہیں وہاں بعض اہم سیاسی شخصیات بھی ٹیپو کی موت پر ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئیں۔میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس کیوں کہ گوجرانوالہ ڈویڑن پانچ اضلاع گوجرانوالہ، گجرات،سیالکوٹ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین اور نارووال پر مشتمل ہے جس کی آباد ی تقریبا ایک کروڑ افراد کے قریب ہے ،آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ ، سربراہ پاک فضائیہ ایئرمارشل مجاہد انورخان ،جنگ گروپ کے مالک میرخلیل رحمن ، سابق صدر مملکت رفیق تارڑ سمیت مختلف اہم شخصیات کا تعلق بھی گوجرانوالہ ڈویژن سے ہے۔
سہیل احمد ٹیپو کایہ قتل ہے خودکشی ؟اس بارے تمام ادارے ابھی تک خاموش ہیں ڈاکٹر ز کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ گلے اور ہاتھ پر رسی کے ساتھ تار کے نشان ہیں اسی وجہ سے اس پرسرار ہلاکت پر قتل کامقدمہ درج ہوا لیکن سوال یہ ہے کہ ایماندار افسر ٹیپو کو کیا پریشانی تھی، قاتل اندر سے کیوں فرار ہوا ،ٹیپو نے مزاحمت کیوں نہ کی اور شور کیوں نا مچایا اسی طرح سرکاری گھر پر پولیس کی گارڈ کے جوانوں نے کسی کو اندرباہر جاتے نہیں دیکھا ہی کوئی شور سنا ؟ کیا سی سی ٹی کمرے بندتھے ؟ کیا تمام پولیس ملازمین سے سکیورٹی فورسزکے نوجوان غیرحاضر تھے ، یہ سوالات حل طلب ہیں۔انتظامیہ اس معاملے کو قتل کا رنگ دیکر ہمیشہ کے لئے کیس کو بند کر کے اصل حقائق منظر عام پر نہیں لانا چاہتی۔
تاریخ گواہ کہ 9 جنوری 1996ء کی رات معروف اداکار سلطان راہی کو ڈاکوئوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ ڈی پی او نارووال کو شہید کردیا گیا ۔ایس ایس پی گوجرانوالہ کو بھی قتل کروادیا گیا ۔پچیس جولائی سن دوہزار تین کو جیل میں یرغمال بنائے جانے والے چار ججوں کو شہید کردیا کیا گیا ۔سمیت متعدد ہائی پروفائل کیس ابھی تک حل طلب ہیں۔
اس حقیقت میں بھی کوئی شک نہیں ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کاپرسرارقتل اس وقت ہواہے جس وقت جب نیب نے اربوں روپے کی بدعنوانی پر پنجاب کے سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے خلاف کرپشن کے مقدمات کھول دیئے ہیںجس میں گوجرانوالہ ڈویژن کے سیاست دان سب سے زیادہ پر یشان ہیں ۔جن میںضلع گوجرانوالہ ۔این اے 95 (وزیرمملکت برائے انسانی حقوق بیرسٹر عثمان ابراہیم)۔این اے96 (وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر خاں) ۔این اے97 (وفاقی وزیر قانون و انصاف چوہدری محمود بشیر ورک ) ۔این اے98(میاں طارق محمود) ۔این اے 99(رانا عمر نذیر خاں )۔این اے 100(اظہر قیوم نہرا )۔این اے101(جسٹس ”ر”افتخار احمد چیمہ) صوبائی ممبران میں حلقہ پی پی۔ 94(عبدالرؤف مغل)۔پی پی۔ 103 (اکمل سیف چٹھہ)۔پی پی۔ 93(چوھدری اشرف علی انصاری)۔پی پی۔ 102(چوھدری رفاقت حسین گجر)۔پی پی۔ 100 (چوھدری اختر علی)۔پی پی۔ 97(چوھدری محمد اشرف وڑائچ)۔پی پی۔ 98 (چوھدری محمد اقبال)۔پی پی۔ 91(عمران خالد بٹ)۔پی پی۔ 92(محمد نواز چوھان)۔پی پی۔ 96(محمد توفیق بٹ)۔پی پی۔ 95 (پیر غلام فرید)۔پی پی۔ 99(قیصر اقبال سندھو)۔پی پی۔ 101(ریاض امانت علی ورک)۔پی پی۔ 104 (چودھری شوکت منظور چیمہ) شامل ہیں ضلع حافظ آباد۔این اے102( وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ)۔این اے103(میاں شاہد حسین خاں بھٹی)اورصوبائی ممبران میں حلقہ پی پی۔ 106(چودھری محمد اسداللہ)۔پی پی۔ 105 (ملک فیاض احمد اعوان)۔پی پی۔ 107 (نگہت انتصار بھٹی) شامل ہیں۔
ضلع منڈی بہاؤالدین۔این اے108( وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ممتاز احمد تارڑ) ۔این اے109( ناصر اقبال بوسال وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے کیبنٹ ڈویڑن ) صوبائی ممبران میںپی پی۔ 118(چوھدری اختر عباس بوسال)۔پی پی۔ 116 (حمیدہ وحیدالدین)۔پی پی۔ 119(شفقت محمود)۔پی پی۔ 120(سید محمد محفوظ مشہدی)۔پی پی۔ 117 (سید طارق یعقوب رضوی شامل ہیں ضلع سیالکوٹ۔این اے110(وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف )۔این اے111(چودھری امغان سبحانی )۔این اے112(رانا شمیم احمد خاں)۔این اے113(وفاقی پارلیمانی سیکرٹر ی برائے پوسٹل سروسز سید افتخارالحسن المعروف ظاہرے شاہ)۔این اے114(سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد)اور صوبائی ممبران میںپی پی۔ 131 (چوھدری ارشد جاوید وڑائچ)۔پی پی۔ 129(چوھدری محسن اشرف)۔پی پی۔ 122(چوھدری محمد اکرم)۔پی پی۔ 130(محمدآصف باجوہ ایڈووکیٹ)۔پی پی۔ 123(محمد منشاء اللہ بٹ)پی پی۔ 127(منور احمد گل)۔پی پی۔ 124(رانا محمد عبدالستار خان)۔پی پی۔ 126(رانا لیاقت علی)۔پی پی۔ 128 (رانا محمد افضل)۔پی پی۔ 121(رانا محمد اقبال ہرناہ)۔پی پی۔ 125(طارق سبحانی) شامل ہیں۔
ضلع نارووال۔این اے115(میاں محمد رشید)۔این اے116( وفاقی وزیر برائے نجکاری چودھری دانیال عزیز)۔این اے 117(وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال )اور صوبائی ممبران میںپی پی۔ 133 (ابو حفص محمد غیاث الدین) ۔پی پی۔ 132 (اویس قاسم خان)۔پی پی۔ 135(خواجہ محمد وسیم)پی پی۔ 136 (لیفٹیننٹ کرنل (ر) شجاعت احمد خان)۔پی پی۔ 134 (رانا منان خان) شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ ملک میں جرائم کم ہوگئے ہیں معاشی صورتحال بہتر ہے۔ پاکستان ترقی کررہا ہے مگر نااہل وزیر اعلیٰ نوازشریف نے تو پاکستان کا کچھ اور ہی نقشہ کھینچ رہے ہیں ۔مگر ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پرسرار قتل بحث جاری ہے ،نتیجہ کچھ بھی ہوا، ملوث ملزموں بچانے کیلئے لاکھوں افسانے تیارکیے جائیں ۔قاتل چھپ نہیں سکتے ، ایماندارافسر سہیل احمد ٹیپو کاپراسرارقتل پاکستان بھر کے سیاسی ،مذہبی ،سماجی لوگوں کے علاوہ بیوروکریسی کے لئے المیہ فکریہ ہے۔