پاکستان کے شہر کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے جناح انٹرنیشنل پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے جس میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے کچھ اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ صورتِ حال کو قابو میں لانے کے لیے فوج کے دستے ایئرپورٹ پر پہنچ گئے ہیں۔
Attack Karachi’s Jinnah International Airport
سول ایوی ایشن کے ترجمان عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ اس وقت نقصان کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ دہشت گروں کے ساتھ ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کا مقابلہ جاری ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ہر طرح کا ایئرپورٹ آپریشن معطل کیا گیا۔
ایئرپورٹ سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر ہر قسم کے فضائی آپریشن معطل کردیے گئے ہیں۔اولڈ ایئر پورٹ کے کچھ حصوں سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
پاکستان کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ عاصم باجوہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’کراچی کے ہوائی اڈے کے اندر سے براہِ راست نشریات بند ہونی چاہیئں کیونکہ یہ کارروائی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ اس کی مدد سے فوجیوں کی موجودگی اور اہم مقامات کی نشاندہی ہو رہی ہے جو دہشت گردوں کی مدد کے مترادف ہے۔‘
کراچی کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ پانچ سے چھ مسلح افراد پرانے ٹرمینل سے ایئرپورٹ داخل ہوئے اور اس دوران انہوں نے دستی بم کے دھماکے بھی کیے۔
حملے کانشانہ بننے والے حصے میں ہوائی اڈے کا ٹرمینل ٹو بھی جو حج پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں کچھ کارگو جہاز بھی رُکتے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے تصدیق کی ہے کہ فوج کے دستے بھی آپریشن میں حصہ لینے کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔ ایئرپورٹ کے اندر کی حفاظت اے ایس ایف کی ذمے داری ہے جبکہ پولیس اور رینجرز بھی مدد کے لیے پہنچ چکی ہے اور علاقے کا گھیر لیا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ کراچی ہوائی اڈے پر آنے والی پروازوں کو دوسرے شہروں کی طرف موڑا جا رہا ہے۔ پولیس نے جناح ٹرمینل سے ایک مشکوک شخص کو بھی حراست میں لیا ہے۔ جس نے سرمئی رنگ کی قمیض شلوار پہن رکھی تھی اور چہرے پر ہلکی داڑھی تھی۔
کراچی کے جناح ہسپتال میں ایمرجنسی کے شعبے کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہسپتال میں اب تک چار لاشیں لائی گئی ہیں جن میں سے ایک کی شناخت اسد کے نام سے ہوئی ہے جو ائیر پورٹ سکیورٹی فورس کا اہلکار ہے۔جبکہ ایک زخمی شخص ہسپتال لایا گیا ہے۔‘
ایس ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا ہے کہ ’ہسپتال لائی جانے والی پانچ لاشوں میں سے تین افراد نے ایئر پورٹ سکیورٹی فورس، ایک نے پی آئی اے اور ایک نے سول ایوی ایشن کی وردی پہن رکھی ہے۔‘
پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے ڈی جی رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے ہوائی اڈے پر پھنس جانے والے لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنائیں۔
وزیرِ اعظم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دہشت گردوں کو جلد از جلد شکست دی جائے۔‘
بیان کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر فوج بھی اس کارروائی میں مدد دینے کے لیے روانہ کر دی گئی ہے۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن کے ترجمان عابد قائم خانی نے بی بی سی کو بتایا کہ کسی جہاز کو اغوا نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے مزید بتایا کہ ایئر پورٹ کے ایک حصے میں چند ناکارہ طیارے کھڑے تھے جن میں سے ایک کو گولیاں لگی ہیں اور اس مقام سے دھواں اٹھ رہا ہے۔