لکھاری اور بیوپاری

Writing

Writing

تحریر : ایاز محمود ایاز
جب الفاظ بکنے لگیں اور آواز میں احساسات کے تسلسل کو دیمک چاٹنے لگ جائے تو معاشرے میں جھوٹ کا ترازو بھاری ہونے لگتا ہے جب سوچ پر نفرتوں کا پرہن ٹانک دیا جائے تو لوگ جانوروں کی طرح دکھتے ہیں کھلی فضا میں جب زہر انڈیل دیا جائے تو تتلیاں مر جاتی ہیں کوئی بھی چیز جنم لے تو وہ اپاہج پیدا ہوتی ہے اس سارے تسلسل کو روکنے کے لئیے اگر کوئی کام ھوتا ہے تو وہ صرف نیلے آسمان سے پانی کا نزول ھوتا ہے جسے بارش کا نام دیا جاتا ہے ہم جس دور میں اپنی زندگی جی رہے ہیں یہاں پر لوگ احساس کمتری کا شکار ہو کر بہت سارے کام غلط کرتے ہیں جسے بعد میں غلط فہمی کا لبادہ پہنا دیا جاتا ہے

یہ دور جب اردو ادب زوال پذیر ہے لوگوں نے کتاب سے توجہ ہٹا کر موبائل انٹرنیٹ پر مرکوز کر لی ہے اس دور میں ادب کے بیوپاری لوگوں سے شاعری خرید کر اسے اپنے نام کرنے کا شرم انگیز کام کرنے میں لگے ہوئے ہیں پاکستان میں بڑے بڑے شاعر حضرات پر اپنی شاعری کو فروخت کرنے کا دهبہ لگا ہوا ہے وہی پر کافی شعراء پر شاعری خریدنے کا بھی دهبہ لگا هوا ہے کہتے ہیں شعر انسان کے بچوں کی طرح ہوتے ہیں سمجھ نہیں آتی

لوگ کس طرح ایک دوسرے سے اپنے ان بچوں کا سودا کر لیتے ہیں پاکستان میں تو یہ کام ہے ہی مگر اب اس کی چھاپ پاکستان سے باہر رہنے والے شاعر اور شاعرات پر بھی لگ چکے ہیں بہت افسوس کی بات ہے کہ جب لوگ خود اس قابل نہیں ہوتے کہ اپنی سوچ میں تخلیق کا رنگ بھریں تو دوسروں کر رنگ خرید کر اپنے چہرے کو خوشنما کرنے کی وقتی کوشش کرتے ہیں

Poetry

Poetry

کچھ دن پہلے ایک میگزین نظر سے گزرا جس کا نام پزیرائی تھا اس میں ایک ہی شاعرہ محترمہ روحی بانو صاحبہ کا کلام چهپا ہوا تھا جو بہت جاندار کلام تھا جسے پڑھ کر بہت خوشی ہوئی کہ پیرس میں ایک خوبصورت شاعرہ کا اضافہ ہو گیا مگر مجھے کچھ دن بعد پاکستان جانے کا اتفاق ہوا تو میگزین پزیرائی کے مالک سے ملاقات ہوئی جس نے شکوہ کرتے ہوئے بتایا کہ روحی بانو صاحبہ نے مجھ سے شاعری لکھوائی مگر نہ تو پورے پیسے میگزین کے دئیے اور نہ ہی شاعری کے پیسے دئیے اور رفوچکر ہو گئی مجھے جس پر بہت دکھ اور شرمندگی ہوئی

میں سمجھتا ہوں کہ ہر شخص میں کوئی نہ کوئی خوبی موجود ہوتی ہے جسے مالک نے اس بندے کے نام کر رکها ہوتا ہے لہذا دوسرے کے کام پر ناجائز نظر رکھنے کی بجائے انسان کو خود کوشش کرنی چاھئے کہ وہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے کا ازم کرے کیونکھ اگر ارادے پختھ ہوں تو منزلیں پاس آ جایا کرتی ہیں

اس وقت ہورپ میں بھت سارے خوبصورت لکھنے والے اوریجنل لکھاری بھی موجود ہیں جو کسی نہ کسی رنگ میں اردو ادب کی خدمت کرنے میں مصروف عمل ہیں ھمیں کوشش کرنی چاھیے کھ ھم اردو ادب کے فروغ اور اردو زبان کو ہر طرح کی زیادتی سے بچا کر اس کے لیے مخلص ھو کر کام کریں

Ayaz Mehmood Ayaz

Ayaz Mehmood Ayaz

تحریر : ایاز محمود ایاز