وادی سون سکیسر قدرت کا حسین شاہکار

Soon Valley

Soon Valley

تحریر: ملک نذیر اعوان خوشاب
قارئین محترم ہمارے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد سے ٢٩٠ کلو میٹر اور سرگودھا سے١١٥ کلو میٹر کے فاصلے پرسلسلہ کوہ نمک کے پہاڑوں،تہذیب و تمدن کا حامل اور مذہبی روایات کا امین قدرت کا حسیننظارہ،سر سبز اور خوبصورت علاقہ،،وادی سون سکیسر جو ضلع خوشاب میں واقع ہے ناظرین سون سکیسر اپنے علاقے کے لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔اس خوبصورت دھر تی نے بڑے بڑے دانشوروں کو جنم دیا جن میں مشہور نام احمد ندیم قاسمی مرحوم کا تعلق بھی وادی سون کے گائوں انگہ سے ہے۔اور اس سے بڑھ کر میرے پیرو مرشد سلطان العارفین حضرت سلطان باہو کاتعلق بھی اسی گائوں سے ہے۔اس کے علاوہ سنیئر تجزیہ نگار اور ملک کے نامور صحافی عبدالقادر حسن کا تعلق بھی وادی سون کے گائوں کھوڑہ سے ہے اور قارئین مجھ ناچیز کا تعلق بھی وادی سون کے گائوںچٹہ( chitta)سے ہے کالم لکھنا تو میرا ڈیلی کا حسب معمول ہے لیکن آج میرے ضمیر نے مجھے جھنجوڑا ہے کہ یہ آپ کا قرض ہے۔حقیقت میں میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیںجن سے میں اپنے خیالات کا اظہار کروں،،ناظرین وادی سون بلند ترین،شاداب ،حسین اور پورے وسطی پنجاب میںسردیوں کے موسم میں (snowfalling) برف باری کا واحد مقام سکیسر سطح سمندر سے٥٠١٠ فٹ(١٥٣٠میٹر ) بلند ہے اور یہ سلسلہ کوہ نمک میں قدرتی طور پرایک ایسی بلند جگہ پر واقع ہے۔جہاں سے چکوال،میانوالی،خوشاب، سرگودھا اورضلع جہلم سمیت پنجاب کا بہت حصہ دیکھا جا سکتا ہے۔

۔اس قدرتی خوبی کو مد نظر رکھتے ہوئے دفاعی نقطہ کی اہمیت کے حامل یہ دلکش مقام سکیسر کوسن ١٩٥٠ میںپاکستان ایئر فورس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویزن براڈ کاسٹنگ سنٹر بھی اسی علاقے کے عوام کو نشریات پہچانے کے لیے سکیسر میں قائم کیا گیا ہے۔سکیسر میں سردی اور بعض اوقات برف باری بھی ہوتی ہے۔یہاں گرمیوں میںموسم ٹھنڈا اور خوشگوار ہوتا ہے۔اس کے علاوہ یہاں کا قدرتی شہد پورے پاکستان میں مشہور ہے۔یہاں کے لوگ نہایت ملنسازاور ایماندار ہوتے ہیں۔ان کی زبان میں بہت زیادہ مٹھاس ہوتی ہے۔ناظرین بلاشبہ وادی سون خوبصورتی کے لحاظ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔لیکن یہاں کے وسائل بہت کم ہیں ہمارے علاقے کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ہے اس پر کسی نے توجہ نہیں دی ہے۔سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے محترمہ سمیرا ملک نے بھی اپنے پانچ سالہ دور میں (ignore)کیا ہے انہوں نے تھوڑے بہت کام کرائے ہیں لیکن ناظرین یہ الفاظ مجھے افسوس کے ساتھ کہنے پڑتے ہیں کہ محترمہ سمیرا ملک سیاحت کی منسٹر بھی رہی مگر اپنے علاقے کو کوئی خاص اہمیت نہ دے سکی۔علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر ملک نعیم خان اعوان نے بھی اپنے دور میں جو ترقیاتی کام کرائے ہیں آج بھی انہیں سنہری لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے۔لیکن ہماری بد قسمتی یہ تھی ملک صاحب کی اچانک صحت خراب ہو گئی جس سے ان کے دور کے ادھورے منصوبے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے۔میری صدا یہ دعا ہے اللہ پاک ملک صاحب کو صحت عطا فرمائے۔ناظرین ہمارے علاقے کی زیادہ تر آبادی کا دارومدارگلہ بانی اور زراعت ہے یہاں کی آب و ہوا صحت کے لیے بہت موزوں ہے۔

Nowshera

Nowshera

یہاں کے پھل اور سبزیاں کھانے میں بہت لذیذ ہیں اور غذائیت کے اعتبار سے اہم ہیں۔قارئین خوشاب سے نوشہرہ کی طرف جاتے ہوئے جوں جوں وادی سون کے قریب پہنچتے ہیں تو اس وادی کی کشش انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔وادی سون سکیسر کھبیکی کے مقام پر ایک کلومیٹر لمی اور دو کلو میٹر چوڑی جھیل ہے۔اس کا پانی نمکین ہے اس کے علاوہ سکیسر بیس سے پہلے پہاڑ کے دامن میںاوچھالی جھیل ہے جس کے ساتھ خوبصورت پہاڑ اورجھیل کا نظارہ بہت اچھا لگتا ہے۔اس کے اردگردپودے اور خوبصورت درخت ہیں اور اس جھیل کی ایک منفردخوبی یہ بھی ہے کہ موسم سرما میں(سائیبریا)اور دوسرے ملکوں سے آبی حیات پرندے آتے ہیں جس سے جھیل کے حسن اور خوبصورتی میں اور اضافہ ہوتا ہے ۔یہاں پر کشتیاں بھی ہوتی ہیںلوگ دور دراز علاقوں سے سیر کے لیے آتے ہیں۔اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔

یہاں کی بزرگ ہستیوں کی یادگاروں میںچلہ گاہ،بہا الدین زکریا ملتانی(حضرت بہا الحق رحمتاللہ علیہ)پیل پیراں،مزار بابا شاہ فتح اللہ ہمدانی جابہ،دربار عالیہ چشتہ اوگالی شریف،بابا حضرت حافظ الیاس چٹہ،پیر بابا محمد خوشحال کھبیکی اور بابا ساوی بیری کا مزار نوشہرہ میں واقع ہے۔اس کے علاوہ وادی سون میں سوڈھی کے مقام پر قدیم تاریخی باغ ہے۔جو قدرتی حسن سے مالا مال ہے باغ کے درمیان سے چشمہ کا بہتا ہوا پانی اس علاقے کے ماحول کو سحر انگیز بناتا ہے۔موسم گرما میں لوگ(family)کے ساتھ سیر کے لیے آتے ہیں۔باغ کے قریب ایک قدیم غار ہے۔جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔وادی ون کے علاقہ عنب شریف میں ہندئوئوں اور سکھوں کی قدیم مذہبی یادگاریں ہیں جن کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دراز علاقوں سے آتے ہیں۔قارئین وادی سون سکیسر میں بے شمارایسے مقامات اور پہاڑی ذرے ہیںاس پہاڑی سلسلے میں نمک،کوئلہ ،چینی کے برتن والی ریت اور اس کے علاوہ اور بھی بے شمار خزانے ہیں۔

Dollar

Dollar

لیکن قارئین محترم یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ اس خوبصورت وادی کے لیے حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی ہے اور یہ کہنا شاید بجا ہو گاکہ ایک خوبصورت وادی ہونے کے باوجوداس علاقے کو پسماندہ رکھا گیا اگر آج بھی حکومت اس پر توجہ دے تو عربوں کھربوں کے ڈالر کما سکتی ہے خادم اعلیٰ صاحب رائے ونڈ میں تو محل بنا سکتے ہیں مگر وادی سون جو قدرت کا حسین شاہکار ہے اس علاقے پر توجہ دے تو یہ دنیا کی امیر ریا ست بن سکتی ہے جو اوچھالی کی خوبصورت جھیل ہے اس میں جو آبی حیات پرندے ہیں ان کے شکار پر پابندی لگائی جائے جھیل کے ارد گرد ریسٹورینٹ ،روڈ اور خوبصورت پارک بنائیں جائیں تو اس سے جھیل کا مزید حسن بڑھے گااور اس کے علاوہ ڈیم تعمیر کیئے جائیںتاکہ کاشتکار لوگ خوشحال ہو جائیں۔

وادی سون کی اس خوبصورتی کے پیش نظر حکومت پاکستان اس علاقے کو سیاحت کے فروغ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے تو نہ صرف حکومت کے زرمبادلہ میں اضافہ ہو گا بلکہ اس سے وادی سون کی عوام کی خدمت کرنے کا موقع بھی دستیاب ہوگا۔بس صرف حکومت کی نظر التفات کی ضرورت ہے اور آخر میںمیری اپنے حلقے کے (mna)ملک عزیر خان اعوان اور(mpa)ملک جاوید اعوان سے گذارش ہے کہ آپ لوگ بھی اپنے علاقے پر توجہ دیں اور جو سڑکوں کی خستہ حالت ہے اس کو(repair)کرائیں اور خاص کر جو نوشہرہ سے بورئنگ فضائیہ سکول تک روڈ ہے اسکی حالت بہت خستہ ہے اور یہ آپ لوگوں کا فرض ہے جب آپ اپنے حلقے کے عوام کی خدمت کر یں گے تو آپ لوگوں کا مزید وقا ر بڑھے گا اور لوگ آپ کو دعائیں دیں گے۔میری یہ دلی دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو اپنے علاقے کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان خوشاب