کراچی (اسٹاف رپورٹر) صدر عالمی بنک کے حکومتی پالیسیوں کو مثبت کہنے اور پاکستان کے معاشی خوشحالی کے سفر پر گامزن ہونے کے بیان سے خوش گمانی پالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ قرض پر قرض لینے اور قومی اداروں کی نجکاری سے پیدا ہونے والی مصنوعی خوشحالی ثمرات کی بجائے مضمرات کی حامل ثابت ہوگی جبکہ صدر عالمی بنک کا اس مصنوعی خوشحالی پر اظہار اطمینان محض ایک دھوکہ ہے جس کا مقصد پاکستانی پالیسیوں کا اپنا تابع بنانا اور قرضوں کی واپسی کیلئے مرضی و منشاءکے اقدامات کرانا ہے۔
محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ قومی معاشی خوشحالی کا اظہار عالمی بنک کے صدر کے بیان سے نہیں بلکہ ہر پاکستانی کی زبان سے شکر خداوندی کی صورت ہو تو کہا جاسکتا ہے کہ حکومتی پالیسیاں درست ہیں اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہے مگر ایسا نہیں ہے۔ غربت اور بے روزگاری نے آسیب کی طرح عوام کو جکڑ رکھا ہے‘ دہشتگردی ولوڈشیڈنگ نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ غیر ملکی کمپنیاں اپنا بوریا بستر لپیٹ کر واپس جا رہی ہیں۔
صحت وتعلیم کے شعبوںکے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے‘روپے کی مسلسل گرتی قدر کے باعث ہمارے قریبی دوست ممالک بھی سرمایہ کاری کرنے سے گریز کر رہے ہیںجو حکومتی گڈ گورننس ‘ قومی معیشت کی خوشحالی اور صدر عالمی بنک کے بیان کی صداقت کے ساتھ حکمرانوں کے دعووں اور وعدوں کی حقیقت کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔