فیصل آباد (جیوڈیسک) سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ انھیں عوام سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے۔ عوام بتائیں کیا میرے خلاف ہونے والے فیصلے کو واپس ہونا چاہیے یا نہیں؟
سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کا ڈجکوٹ پاکستان خوشحالی کی طرف بڑھ رہا تھا کہ میرے خلاف فیصلہ سنا دیا گیا۔ اس غلط فیصلے کو واپس ہونا چاہیے، عوام کا ووٹ اس فیصلے کو واپس کروا سکتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ آج 80 ویں پیشی بھگت کر آ رہا ہوں۔ سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے روز عدالتوں میں پیشی بھگت رہا ہوں؟ میں نے کون سی کرپشن کی ہے؟ کیا وزیرِاعظم بنا اور عوام محبت کرتے ہیں، اس لیے پیشیاں بھگت رہا ہوں؟ میں نے 20، 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کو ختم کیا، میں نے قوم کی امانت کو سمجھ کر کام کیا اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، کیا اس لیے مجھ مقدمے بنے ہیں؟
ان کہنا تھا کہ نواز شریف جو وعدہ کرتا ہے اس کو پورا کرتا ہے۔ میں نے لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کو ختم کرنے کا وعدہ پورا کر کے دکھایا۔ لوگوں کو روزگار مل رہا تھا،فیصلے نے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب کی بار ایسی مہریں لگیں گی کہ ماضی کی تاریخ بھول جائے گی۔ جب تک ن لیگ کامیاب نہیں ہو جاتی آپ نے پولنگ بوتھوں سے واپس نہیں آنا۔